ساجدہ نظر (ملتان)
لفظ ہمدردی دو الفاظ کا مرکب ہے۔ درد جب ايک انسان کو ہوتا ہے تو درد کہلاتا ہے ليکن جب دوسرا انسان اس کے دکھ درد کو محسوس کر کے اس کے لیے نيک خواہشات کے دو بول بولتا ہے، اس کے درد کا مداوا کرنے کى کوشش کرتا ہے یا اس کى مدد کر کے اس کا سہارا بنتا ہے تو درد ہمدردى بن جانا ہے۔ ہمدردى اور نظام کائنات کا آپس میں گہرا ربط ہے، کيونکہ دنيا کا نظام چلانے کے لیے ايک انسان کو دوسرے انسان کى ضرورت پڑتى ہے، اسى بناء پر تو انسان کو معاشرتى حيوان کہا جاتا ہے۔ ايک انسان تنہا اپنى ضروريات پورى نہیں کر سکتا بلکہ وہ بہت سے معاملات زندگى میں دوسروں پر انحصار کرتا ہے۔ يہى انحصار اور مدد ہمدردى کہلاتى ہے۔ اگر ہمدردى کا جذبہ دنيا سے ختم ہو جائے تو نظام معاشرت انتشار کا شکار ہو کر تباہى کى طرف گامزن ہو جائے اس لیے خدائے بزرگ و برتر نے ہمدردى اور پيار کا جذبہ ہمارى جبلت میں بدرجہ اتم رکھا ہے۔
ہمدردی احساس کا دوسرا نام ہے اور یہی جذبہ انسان کو حیوانوں سے ممتاز کر کے اشرف المخلوقات کے منصب جلیلہ پر متمکن کرتا ہے اور اسے فرشتوں سے بہتر بناتا ہے۔ اللہ پاک کو اپنی مخلوق سے بہت پیار ہے، اس لیے لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور ان کا خیال رکھنا احسن عمل ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی بارہا فرمایا کہ مومن وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مومن محفوظ رہیں۔ ہمارا مذہب ہمیں ہمدردی، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ ہمارے دین کی یہ تعلیمات ہیں کہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی کی جائے، کسی کو تکلیف میں ديکھ کر اس کی مدد کرنی چاہیئے۔ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہیئے، بے سہاروں کا سہارا بننا چاہیئے اور اپنے مال میں سے غریب لوگوں کا حصہ زکواۃ، صدقے اور فطرانےکی صورت میں دینا چاہیئے۔
صدقہ دراصل اللہ کے ساتھ ہمارى تجارت ہوتى ہے جو آخرت میں بہت منافع کے ساتھ بطور انعام اللہ کى طرف سے واپس دی جائے گى۔ ہمدردى کى ترويج کو بچوں کى تربيت کا حصہ بنانا چاہیئے۔ بے سہارا اور لاچار لوگوں کى مدد بچے کے ہاتھ سے کروائيں۔ گھر میں کوئى بوڑھا بزرگ ہو تو اس کے کام اور مدد کے لیے بچے کو ترغيب ديں تاکہ بچپن سے ہى اس کے دل میں احساس محبت، احترام اور ہمدردى کے حذبات پيدا ہوں اور وہ بے حس نہ بنے۔
ہمیں نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں کا بھی خیال رکھنا چاہیئے۔ گرمى کے موسم میں جانوروں کے لیے پانى کا انتظام کرنا اور بچا ہوا کھانا ضائع کرنے کى بجائے چھت پر پرندوں کے لیے ڈال دینا، يہ سب عمل ہمدردى کے زمرے میں آتا ہے۔ ہمارے پیارے نبى صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعدد بار جانوروں پر رحم کرنے کے حوالے سے تاکيد فرمائی ہے۔ ہمدردی کا جذبہ ہی درحقیقت انسانیت کی معراج ہے۔
کرو مہربانی تم اہل زمین پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر