نظام تعلیم میں بہتری کی منصوبہ بندی

ثمینہ اسلم (مظفر  گڑھ)

ہمارے نظام تعلیم میں جس بات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ نصاب کا بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کے مطابق ہونا ہے۔ جماعت اول سے لے کر پرائمری تک، پرائمری سے مڈل اور مڈل سے میٹرک تک جو نصاب میں توازن ہونا چاہیے وہ موجود نہیں ہے۔ مقدار کی نہیں معیار کی ضرورت ہے۔ نصاب میں پہلی جماعت سے لے کر دسویں جماعت تک بار بار ایک ہی طرح کے سوالات کو دہرانے سے بہتر ہے کہ موضوعات کو طلبہ تک تجرباتی اور سائنسی انداز میں پہنچایا جائے۔ کتابوں کا بوجھ کم کیا جائے اور بچوں کے تعلیمی طریقہ کار میں نمونہ سازی، جدت اور سادگی کو اپنانا چاہیے۔ ہر سکول میں ملٹی میڈیا کی سہولت ہونی چاہیے تاکہ  معروضی حصہ کو صحیح طریقے سےسمجھایا جا سکے۔ زیادہ سے زیادہ دکوشش کر کے تعلیمی نظام میں نصاب کو تجرباتی بنایا جائے۔ دوستانہ ماحول پیدا کیا جائے۔ اساتذہ اور انتظامیہ کے درمیان فاصلے کو کم کیا جائے اور ان کے درمیان مشاورت کا طریقہ اختیار کیا جائے۔ اساتذہ کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ کیونکہ اگر استاد کے پاس اعتماد ہو گا تو طالب علم  بھی پر اعتماد ہوگا اور تمام علمی اور ادبی صلاحیتوں سے لبریز ہو گا ۔لہذا علم بوجھ کی بجائے دل چسپی اور شوق سے حاصل کیا جائے گا۔

شیئر کریں
366
4