میں پھولوں کا بادشاہ ہوں

فرحانہ ناز (وہاڑی)

مجھے گلاب کہتے ہیں۔ اپنی محسور کن خوش بو، نفاست اور خوب صورتی کی بنا پر مجھے  پھولوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔  میں بہت سی اقسام میں پایا جاتا ہوں۔ میرے بہت سے رنگ ہیں اور ہر رنگ اپنی مثال آپ ہے۔ دنیا بھر کے شاعر اپنی شاعری میں استعارے اور تشبیہات کے طور  پر میرا ذکر کرتے  ہیں۔

نازکی اس لب کی کیا کہیے

پنکھڑی اِک گلاب کی سی ہے

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے میری تعریف میں جو الفاظ کہے تھے، انھیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ان سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ کو کس نام سے پکارا جائے تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ گلاب کے پھول کو کسی بھی نام سے پکاریں، اسے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ ان کے جواب نے میرا سر فخر سے بلند کر دیا تھا۔ کوئی تقریب میرے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ مجھے گلدستوں میں سجایا جاتا ہے۔ مہمانِ خصوصی پر میری پتیاں نچھاور کی جاتی ہیں۔ مجھے بطور تحفہ پیش کیا جاتا ہے۔ میری نشوونما ہر موسم اور ہر آب و ہوا میں ہو سکتی ہے۔ میں مصر کے صحراؤں اور آئس لینڈ کے برفانی علاقوں میں پایا جاتا ہوں۔ میری پیاری خوشبو تمام خوشبوؤں سے بڑھ کر  ہے۔ میری اسی خوبی کے باعث مجھے ہر محفل میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پھولوں کی دنیا میں میری حکمرانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو شان اور عزت مجھے دی ہے وہ کسی اور پھول کو حاصل نہیں۔ شبنم کے قطرے مجھ پر موتیوں کی طرح چمکتے ہیں۔ محبت کا تصور میرے بغیر ادھورا ہے لیکن مجھے اکثر ہواؤں، تتلیوں، شہدکی مکھیوں اور شریر لڑکے اور لڑکیوں سے خوف رہتا ہے۔ گرم ہوائیں چلتی ہیں تو میری دل فریب خوش بو غائب ہو جاتی ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں مجھے توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات میرے تیز ہتھیار یعنی کانٹے ان کی انگلیوں کو زخمی کر دیتے ہیں لیکن میں سب سے زیادہ شہد کی مکھیوں اور تتلیوں کا ستم رسیدہ ہوں وہ میرے سینے پر بسیرا کر لیتی ہیں اور میرا سارا رس چوس کر مجھے بے چارگی میں چھوڑ دیتی ہیں۔ میرا محافظ اور رکھوالا مالی جو مجھے صبح و شام سیراب کرتا ہے وہ بھی ان کے سامنے بے بس ہے لیکن میں اپنی رنگت، خوبصورتی اور خوشبو سے سب کو مسرور کرتا ہوں۔ میں اپنی مختصر سی زندگی سے مطمئن ہوں۔ ایک اور ظلم مجھ پر یہ بھی ڈھایا جاتا ہے کہ میری پتیاں مسل مسل کر مجھے گل قند میں تبدیل کیا جاتا ہے، لیکن میں اس پر بھی مطمئن ہوں کہ چلو میرے دم سے حضرت انسان کو کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچتا ہے اور ان کے لیے باعثِ شفا بنتا ہوں۔ اس سے مجھے روحانی سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔

شیئر کریں
354
3