محمد رضوان (خانیوال)
عصرِ حاضر میں پاکستان کی ترقی بدعنوانی کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے ۔ بدعنوان عناصرپاکستان کی تعلیم ، صحت اور بنیادی ضرورتوں کی تکمیل میں حائل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی ساٹھ فیصدآبادی غربت کا شکار ہے۔صاف پانی ، طبی سہولیات، تعلیمی سرگرمیوں ،بجلی ،گیس اور اسی قسم کی لازمی ضروریات سے محروم یہ طبقہ گداگری اور دیگر سٹریٹ کرائمز میں مبتلا ہوجاتاہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم بدعنوانی کے خلاف اجتماعی جنگ کریں۔ آج ہم جن مسائل کا شکار ہیں وہ بدعنوانی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ سماجی انصاف کا راستہ بدعنوانی کے خاتمہ سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے اخلاقی اقدار کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایمان داری سے کام کرنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے ۔ پاکستان میں اللہ تعالیٰ کی تمام نعمتیں موجود ہیں لیکن اُس کا استعمال درست نہیں۔ مجموعی طور پر ہم احسان فراموشی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ پاکستان نعمتِ خداوندی ہے۔ ہم اس نعمت کو خود غرضی اور لالچ کے تیشہ سے زخمی کر رہے ہیں۔ ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ ہے، فرد سے قوم بنتی ہے۔ اگر ہر فرد اپنا احتساب کرتا رہے تو کبھی بگاڑ پیدا نہیں ہو سکتا۔ بدقسمتی سے ہمیں قائداعظم کے بعد اپنے ملک میں کوئی قائد نظر نہیں آیا بلکہ حکمران ہی میسر آئے ہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ جن لوگوں کو کشتیٔ ملت کا ناخدا بنایا گیا، انہوں نے طوفان کی حقیقت سے قوم کو غافل رکھا۔ بدعنوانی نے ہمارے ملک کواس انداز سے نقصان پہنچایا ہے جس طرح دیمک مضبوط ترین لکڑی کو بھی کھا جاتی ہے۔ لالچ اور ہوس نے پاکستانیوں کو امیر اور پاکستان کو غریب کر دیا ہے ۔ فلک بوس کوٹھیاں ، قیمتی ترین گاڑیاں ، شادی بیاہ کی تقریبات میں شہ خرچیاں کس طرح ممکن ہو سکتی ہیں۔ اِن کے پس منظر میں کرپشن سے حاصل کردہ مال کی فراوانی کارفرما ہے۔ کالا دھندہ کرنے والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غربت پھن پھیلائے کھڑی ہے۔ اخلاقی اقدار اور جذبۂ درددل ایسے خزینے ہیں جو کسی بھی قوم کو قابل احترام بناتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی عدالت ہمارا ضمیر ہے۔ جس معاشرے یا قوم کا ضمیر مردہ ہوجائے، وہ قوم مسائل میں گھر جاتی ہے۔ اساتذۂ کرام کے علاوہ ، علمائے کرام اور میڈیا کا فرض ہے کہ وہ معاشرے سے بے عتدالی کے خاتمہ کے لیے اپنا فرض قومی ذمہ داری سمجھ کر ادا کریں۔