علی حیدر (جتوئی)
میں ایک سیارہ ہوں۔ وہ سیارہ جس پر آپ رہتے ہیں۔ دنیا والوں نے میرا نام زمین رکھا ہے۔ میں ہزاروں سال پہلے وجود میں آئی تھی۔ جیسی آج نظر آتی ہوں پہلی ایسی نہیں تھی۔ میرے سینے پر جنگلات تھے۔ ان جنگلوں میں ہر طرح کے جانور بھاگتے پھرتے تھے۔ پرندے چہچہاتے تھے۔ ہر طرف ہریالی اور شادابی تھی۔ فضا میں گرد و غبار اور دھویں کا نام و نشان تک نہ تھا۔ ہر کوئی یہاں خوش رہتا تھا ۔پھر یوں ہوا کہ حضرت انسان نے میرا حلیہ بگاڑ دیا۔ درخت کاٹ دیے۔ لوگ کارخانوں میں خطرناک اور نقصان دہ کیمیکل دھڑا دھڑ استعمال کرتے ہیں، بعد میں یہی زہریلا کیمیکل ملا پانی ندی نالوں میں بہا دیتے ہیں۔ جب یہ زہریلا پانی مویشی پیتے ہیں تو بیمار ہو جاتے ہیں۔ یہی پانی جب فصلوں کو لگتا ہے تو ان پر بھی اثر ہوتا ہے۔ مگر زمین زادوں کو اس سے کیا؟ انہیں تو اپنے کارخانے رواں دواں رکھنے ہیں چاہے اس سے تمام آبی مخلوق موت کے منہ میں ہی کیوں نہ چلی جائے۔ آج کل جسے دیکھو موٹر سائیکل اور کار بھگائے جا رہا ہے۔ اگر لوگ ان کی بجائے سائیکل کی سواری اختیار کر لیں تو آلودگی میں کچھ کمی واقع ہو سکتی ہے۔ زمین کو اپنی دھرتی ماں سمجھنے والوں کی کوششوں سے ہر سال دنیا بھر میں 22 اپریل کو یوم ارض منایا جاتا ہے۔