مَیں۔۔۔ مَیں ہوں

قراۃالعین صدیقی (لودھراں)

بس میں ہی ہوں۔ میں ہی سچا۔۔۔ میں ہی حق پر۔۔۔ میں نے جو کہا درست۔۔۔ میں جو کرتا ہوں وہ ٹھیک۔ میرے آنسو سچے اور باقی سب کے جھوٹے۔ میرا درد۔۔ درد۔۔ اور دوسرے کا دکھاوا۔ میرا غم گہرا۔۔۔ دوسرے کا ڈرامہ۔ میری آہ و زاری حق پر۔۔۔ دوسرے کی فریب۔ میری عبادتیں سچی۔۔۔ دوسرے کی دکھاوا۔ میں راہِ راست پر اور باقی بھٹکے ہوئے۔ میں حق پر اور باقی غاصب۔ میں مظلوم اور دنیا ظالم۔ ہم سب کی نگاہوں پر اس ‘میں، میں’ نے پردہ ڈال رکھا ہے۔ ہمیں خود سے بہتر کوئی لگتا ہی نہیں۔ خود ہی معصوم۔۔۔ خود ہی مظلوم۔۔۔ خود ہی حق پرست، حق گو۔۔۔ خود ہی اعلیٰ، خود ہی ارفع۔۔۔ خود ہی منصف۔۔۔ خود ہی عادل۔ ہمیں اس ‘میں’ کے خمار سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ خود کا خود ہی محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ‘میں’ کو مارنے کی ضرورت ہے۔ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ذرا سوچیے۔

شیئر کریں
267
2