اردو ہے میرا نام۔۔۔

شہزاد مجید (ڈیرہ غازی خان)

چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میری جنم بھومی ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے  اپنی جدت پہ فخر۔ میرا ظرف وسیع ہے اور میری جڑیں گہری اور چار دانگ عالم میں پھیلی ہوئیں۔ ولیوں اور صوفیوں سےمیرا گہرا تعلق ہے اور شعراء و اہل ادب سے میری جذباتی سنگت۔ میں عشق مجازی کی ہی نہیں، عشق حقیقی کی بھی مٹھاس ہوں اور میری مٹھاس گُڑ اور شکر سے بڑھی ہوئی ہے۔ میں اپنے معاندین کو اپنی الفت و مودت اور مصالحت پسندی سے اپنے اندر جذب کر لیتی ہوں۔ فرنگیوں اور اجنبیوں نے مجھ پر تیغ و تفنگ سے وار کیے اور مجھے ختم کر دینے میں کوئی حربہ نہ چھوڑا۔ لیکن وہ شکست خوردہ، نادم اور نامراد ہوئے، جب کہ مجھے کامیابی و کامرانی عطا کی گئی۔ جب وہ اپنے منصوبوں میں منہ کے بل گرے تو انہوں نے قید و بند کی صعوبتوں میں گھیر لینا چاہا کہ وہ مجھے بیڑیاں اور طوق پہنا کر نظر بند کر دیں۔ لیکن قادر کی قدرت دیکھیئے کہ اس نے جو چاہا وہ ہوا۔ اس نور نے مجھے نَیّر بنا دیا اور میری کرنوں کو اکناف عالم میں پہنچا دیا۔ اب میں ایسی بڑھی اور پھلی پھولی ہوں کہ مجھے نہ ڈر ہے عَدُوّ کا اور نہ خوف ہے کسی معاند کا۔ لیکن حیف! مجھے خطرہ ہے میرے اپنوں سے، اپنے اہل سے اور اپنے قرابت داروں سے، جنہوں نے گھر کی مرغی کو دال برابر سمجھا اور غیروں سے مرعوب خاطر ہو گئے۔ مجھے اپنے عنفوان شباب میں ہی نحیف و ناتواں بنایا جا رہا ہے۔ اے میرے اپنے! مار آستین! مجھے کیوں ڈس رہے ہو؟ مجھے معلوم ہے میری اکسیر بھی تمہارے پاس ہے۔ اے میرے اپنے! کیا تم میرے درد کی دوا بنو گے؟ مجھے راحت و آرام دو گے؟ سکون و اطمینان بخشو گے؟ سَم قاتل کی تریاق بنو گے؟ اے میرے قاری! میں کس کی اہل ہوں؟ کون میری قربت کا حق دار؟ میں کون ہوں؟ میرے ساتھ کیا بیتی؟ اے میرے چاہنے والے! مجھے تلاش کر۔ کیوں کہ جس کو کسی کی چاہ ہو وہ اس کا متلاشی ہو جاتا ہے۔ مجھے بولو تو خالص مجھے بولو اور بار بار بولو۔ مجھے لکھو تو محض مجھے لکھو اور بار بار لکھو۔ کیوں کہ میں تمہاری ہوں۔ تمہاری اپنی زبان۔ میں اردو ہوں۔

شیئر کریں
731
6