اسلام الحق (لیہ)
میں ایک پھول ہوں۔ پہلے میرا کوئی وجود نہیں تھا۔ مجھے بیج کی شکل میں کیاری میں اگایا گیا۔ پھر میں نے پودے کی شکل اختیار کر لی۔ میرے اوپر محنت کی گئی۔ چند دنوں بعد میں پہلے کلی اور پھر پھول بن گیا۔ اللہ نے مجھے خوب صورت رنگ اور خوشبو عطا کی۔ ایک دن مجھے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ پودے سے توڑ کر بازار میں فروخت کر دیا گیا۔ کسی نے مجھے تحفے کے طور پر استعمال کیا، کسی نے مجھے بالوں میں لگایا، کسی نے مجھے اپنے کسی پیارے کی قبر پر ڈالا، کسی نے مجھے ہار بنا کر اپنے گلے میں ڈالا اور کسی نے مجھے باراتیوں کے اوپر نچھاور کیا۔ حتیٰ کہ پھر لوگوں نے مجھے پاؤں کے نیچے روند دیا۔ اپنی اس طرح کی بے وقعتی پر مجھے اس وقت بہت تکلیف ہوتی ہے۔ دوستو! میں بہت خوب صورت ہوں۔ مجھ سے پیار کریں۔
ہر پھول کی قسمت میں کہاں ناز عروساں
کچھ پھول تو کھلتے ہیں مزاروں کے لیے بھی