عریشہ صدیق(خانیوال)

کسی گاؤں میں ایک سیانا شخص رہتا تھا۔ اس کے پڑوس میں ایک میاں بیوی رہتے تھے۔ ایک دن میاں نے بیوی سے کہا ہمیں ایک گائے خریدنی چاہیے تاکہ تازہ دودھ میسر ہو سکے۔ انہوں نے گائے خریدنے کی منصوبہ بندی کی۔بیوی نے کہا ہم اسے چارہ ڈالیں گے اور اسے  حاصل ہونے والا دودھ اور گھی فروخت کریں گےجس سے  ہم راتوں رات امیر ہو جائیں گے۔ بیوی نے کہا میں برتن میں دودھ ڈال کر اپنی بہن کو دینے جاؤں گی۔ میاں  اپنی بیوی کی بہن کو پسند نہیں کرتا تھا، چنانچہ وہ آگ بگولا ہو گیا۔ بیوی بھی غصے میں آ گئی اور کہا کہ مجھے تمہاری اجازت کی ضرورت نہیں۔ گائے میں نے اپنے پیسوں سے خریدنی ہے۔ میاں نے کہا میں سارا دن کام کرتا ہوں اور اگر گائے کو چارہ نہ ڈالوں تو وہ دودھ کیسے دے گی۔ اسی طرح دونوں کے درمیان  جھگڑا شروع ہو گیا۔ جب میاں کو زیادہ غصہ آیا تو اس نے بیوی کے برتن توڑ دیے۔ ان کا پڑوسی یہ باتیں سن رہا تھا۔ پڑوسی نے کہا لڑائی کیوں ہو رہی ہے۔ میاں نے کہا ہم گائے خریدنے والے ہیں اور یہ اپنی بہن کودودھ دینے کا سوچتی ہے۔ سیانے نے ایک چھڑی اٹھائی ،ایک بیوی کے سر میں ماری اور ایک میاں کے سر میں ماری ۔ انہوں نے کہا آپ نے  ایسا کیوں کیا ؟ سیانے نے کہا آپ کی گائے نے  میرے کھیت کا ستیاناس کر دیا ہے۔ میاں نے کہا آپ کا تو کوئی کھیت ہی نہیں ہے۔ سیانے نے کہا جو میں نے ابھی چند دنوں میں کاشت کرنا ہے۔ اس کی بات سن کر میاں بیوی ہنس پڑے کہ وہ ایک خیالی گائے کی وجہ سے لڑرہے تھے۔

شیئر کریں
1061
11