بادشاہ اور عقل مند بڑھیا

کشف افتخار (لودھراں)

پرانے وقتوں کی بات ہے۔ ایک ملک کے  بادشاہ نے اعلان کر ایا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے ۔ اس اعلان کے چند دن بعد بادشاہ  اپنی رعایا کی خبرگیری کے  لیے گھر  سے نکلا۔ اس نے دیکھا کہ ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے ۔ بادشاہ نے اس سے کہا : بڑی بی ! تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟  بوڑھی عورت نے جواباً کہا : بادشاہ سلامت! جو پھل  ہم نےکھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے۔  بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی ، حکم دیا کہ اس کو چار سو دینار دے دیےجائیں ۔  جب بوڑھی عورت کو دینار دیے گئے  تو وہ مسکرانے لگی۔ بادشاہ نے پوچھا  مسکرا  کیوں رہی ہو؟ بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جب کہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے۔ بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا اس کو مزید چار سو دینار دیے جائیں ۔ جب اس عورت کو مزید چار سو دینار  دیے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی۔ بادشاہ نے پوچھا اب کیوں مسکرا رہی ہو بڑی بی؟ بوڑھی عورت نے کہا: بادشاہ سلامت! زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جب کہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیے ہیں ۔ بادشاہ نے پھر حکم دیا کہ اس کو مزید چار سو دینار دیے جائیں ۔ یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہوگیا ۔ وزیر نے کہا حضور! آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟ بادشاہ نے کہا اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہوجاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں ۔

شیئر کریں
1091
9