جب میں اسکول گئی

رابعہ شوکت (لیہ)

آج ہمارے گھر میں بہت رونق تھی۔ امی نے مجھے صبح سات بجے ہی اٹھادیا تھا۔ کل رات کو انہوں نے بتایا تھا کہ آج سے مجھے سکول جانا ہے اس لیے اب مجھے رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالنی ہو گی۔ میں نے امی سے پوچھا تھا کہ سکول کیا ہوتا ہے تو انہوں نے بتایا کہ سکول وہ جگہ ہوتی ہے جہاں جا کر ہم لکھنا پڑھنا سیکھتے ہیں اور علم حاصل کرتے ہیں۔ میں نے ان سے یہ بھی پوچھا تھا کہ ہم لکھنا پڑھنا کیوں سیکھتے ہیں، تو جواب میں امی نے بتایا کہ ہم پڑھنا لکھنا اس لیے سیکھتے ہیں تاکہ ہم تعلیم یافتہ بن سکیں۔ پھر میں نے امی سے پوچھا کہ سکول میں کون لوگ ہوتے ہیں تو انہوں نے بتایا وہاں بہت سے بچے ہوں گے جو میری طرح علم حاصل کرنے وہاں آئیں گے اور وہاں ٹیچرز بھی ہوں گے جو ہمیں تعلیم دیں گے۔

ابو میرے لیے نئی فراک لائے تھے۔ امی  نے مجھے بتایا کہ یہ میرا یونیفارم ہے جو مجھے روز پہن کر جانا ہو گا۔ امی نے مجھے تیار کیا، میں تیار ہو کر واقعی بہت اچھی لگ رہی تھی۔ ابو میرے لیے تھرماس اور لنچ باکس بھی لائے تھے۔ امی نے لنچ باکس میں میرے لیے سینڈوچ بنا کر رکھے اور تھرماس میں پانی بھر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سکول میں جب میرا لنچ ٹائم ہو گا تو میں لنچ کھا سکوں گی اور جب مجھے پیاس لگے گی تو میں اپنے تھرماس میں صاف پانی بھی پی سکوں گی۔ مجھے اپنی یہ سب نئی چیزیں بہت اچھی لگیں۔ میں تیار ہو گئی تو بابا مجھے اپنی گاڑی میں بٹھا کر سکول لے کر گئے۔ وہاں میری عمر کے بہت سے بچے تھے۔ ٹیچر صاحبہ مجھے اپنے ساتھ کلاس میں لے گئیں۔ سب بچے کلاس میں آ کر بہت خوش تھے۔ ہم نے کلاس میں نظم پڑھی، ڈرائنگ میں رنگ بھرے، لنچ ٹائم پر سینڈوچ کھایا۔ یہ سب مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔

سکول میں چھٹی ہوئی تو سب بچے لائن بنا کر باہر جانے لگے۔ ابو گیٹ پر آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے دیکھتے ہی میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بہت پیار کیا۔ میں گھر آئی تو سب میرا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔ سب نے مجھے شاباش دی، سب نے مجھ سے پوچھا کہ سکول میں میرا پہلا دن کیسا رہا۔ میں نے سب کو سکول کے بارے میں بتایا، سب میری باتیں سن کر خوش ہوئے۔ میں بھی سکول سے گھر واپس آ کر بہت خوش تھی۔ مجھے سکول جاکر بہت اچھا لگا۔ میں نے سوچا ہے کہ اب میں روزانہ سکول جایا کروں گی۔ میں تعلیم حاصل کر کے اچھی انسان بنوں گی۔

شیئر کریں
905
11