مٹھی بھر ٹافیاں

ماریہ سحر (راجن پور)

ایک بچہ اپنی ماں کے ساتھ دکان میں داخل ہوا۔ دکان دار نے بچے کی طرف دیکھا تو وہ اس کو بہت پیارا لگا۔ اس نے ٹافیوں کا ڈبہ کھول کربچے کے سامنے رکھ دیا ۔ بچے نے سوالیہ نظروں سے دکان دار کی طرف دیکھا ۔دکان دار نے کہا بیٹا ! اس میں سے ٹافیاں لے لو ۔ بچے نے انکار کر دیا ۔ دکان دار نے اصرار  کیا لیکن بچہ نہ مانا ۔  دکان دار نے بچے کی ماں کی طرف دیکھا ،  ماں نے بچے کو ٹافیاں لینے کی اجازت دے دی اور کہا کہ بیٹا! ٹافیاں لے لو  لیکن   بچے نے نفی میں سر ہلا دیا۔ اب دکان دار کے ساتھ ساتھ ماں بھی حیران تھی کہ بچہ ٹافیاں کیوں نہیں لے رہا ۔ آخر کار دکان دار نے خود  ڈبے میں سے ٹافیاں نکال کر بچے کو دے دیں اور بچے نے فوراً  ٹافیاں لے لیں اورخوش ہو گیا ۔  گھر آ  کر ماں نے بچے سے پوچھا کہ ایسی کیا وجہ تھی  کہ تم  پہلے ٹافیاں نہیں  لے رہے تھے  ، پھر جب دکان دار نے دیں تو تم نے جلدی سے  لے لیں۔ بچے نے مسکرا کر کہا پہلے دکان دار مجھے  ڈبے میں سے ٹافیاں نکالنے کو کہہ رہا تھا اور چونکہ میرے ہاتھ چھوٹے ہیں،  اس لیے میرے ہاتھ میں کم ٹا فیاں آتیں  لیکن جب دکان دار نے خود ٹافیاں نکال کر دیں تو ہاتھ بڑے ہونے کی وجہ سے زیادہ ٹافیاں آ گئیں، اس لیے میں نے لے لیں، ماں یہ سن کر مسکرا دی۔ پیارے بچو! اس کہانی کا اصل مقصد یہ ہے کہ جب ہم اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہیں تو  اپنی سوچ کے مطابق مانگتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی شان کے مطابق  نوازتا ہے، تو ہم  بھی  اللہ  تعالیٰ سے اس کی شان کے مطابق مانگا کریں، اس  کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے ۔

شیئر کریں
4577
80