دل کسی کا کبھی مت دُکھایا کرو
بھول کر بھی نہ کعبے کو ڈھایا کرو
اس سے صدقے کا ملتا ہے بچو ثواب
مل کے مومن سے تم مسکرایا کرو
نیک بننے کا تم کو اگر شوق ہے
نیک لوگوں کی صحبت میں جایا کرو
علم کی سلطنت گر تمہیں چاہییے
علم والوں کے ناز تم اُٹھایا کرو
حرص دولت کمانے کی اچھی نہیں
گر کمانا ہے نیکی کمایا کرو
محفلِ دوستاں میں جو موقع ملے
علم و حکمت کے موتی لُٹایا کرو
چغل خوروں سے اللہ ناراض ہے
تم کسی کی بھی چغلی نہ کھایا کرو
دن بھی پُر کیف گزرے گا صبحِ دم
لطفِ ذکر و تلاوت اُٹھایا کرو
لمحہ لمحہ ہے انسان کا قیمتی
وقت بے جا اثر مت گنوایا کرو
(شاہین اقبال اثر)