عبدالستار (لیہ)

 ایک شخص کے چار بیٹے تھے۔ وہ سب بے روزگار تھے۔ ایک دن ان سب نے اپنی  گزر اوقات کے لیے ہنر سیکھنے کا فیصلہ کیا۔ وہ  گاؤں کے ایک مرکزی  چوراہے پر پہنچے اور کہا کہ اب وہ ایک برس بعد یہاں اکٹھے ہوں گے۔ ان میں سے ایک مشرق کی طرف، دوسرا مغرب کی طرف، تیسراشمال کی طرف اور چوتھا جنوب کی طرف گیا۔ ان میں سے پہلا نجومی بن گیا، دوسرا چور بن گیا، تیسرا فوجی بن گیا اور چوتھا درزی بن گیا۔ نجومی کو اس کے استاد  نے ایک پیالہ انعام کے طور پر دیا ۔ چور کو چوری کرنے کا فن دیا۔ فوجی کے استاد  نے اس کو رائفل دی۔ درزی کو اس  کے استاد نے سوئی دھاگا دیا۔ ایک سال بعد سب گاؤں کے مرکزی چوراہے پر اکٹھے ہوئے اور اپنے اپنے ہنر کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے گھر چلے گئے۔ گھر پہنچنے پر ان کے باپ نے کہا کہ میں تم  سب کا امتحان لیتا ہوں۔ باپ  نے ان کو کمرے میں بٹھا کر باہر سے دروازہ بند کر دیا۔ پھر اس نے اپنے نجومی بیٹے سے کہا کہ ہمارے گھر میں موجود درخت پر کس چیز کا گھونسلہ ہے؟ اس میں کیا ہے؟ نجومی نے اپنے پیالے میں دیکھ کر بتایا کہ درخت پر چیل کا گھونسلہ ہے اور اس میں چار انڈے ہیں۔ باپ  نے اپنے چور بیٹے سے کہا کہ تم جا کر گھونسلے سے سب انڈے اٹھا لاؤ اور چیل کو خبر بھی نہ ہو۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر باپ  نے اپنے فوجی بیٹے سے کہا کہ میں یہ انڈے میز پر رکھتا ہوں، تم ایک ہی گولی سے سب انڈے توڑ دو، چنانچہ فوجی نے  سب انڈے ایک ہی گولی سے سے توڑ دیے۔ پھر اس نے اپنے درزی بیٹے سے کہا کہ انڈے سی دو۔ درزی نے سوئی دھاگا اٹھایا اور انڈے سی دیے ۔

شیئر کریں
1784
26