دل صبر کے منبرپہ بٹھایا کہ خدا ہے
اور شکر کو اعزاز بنایا کہ خدا ہے
اکبرکے لہو سے کیا توحید کو تحریر
اصغر کی شجاعت سے بتایا کہ خدا ہے
قاسم کی شہادت سے کیا ریت کو گلشن
بکھرے ہوئے پھولوں میں دکھایا کہ خدا ہے
زینب کا بیاں، لہجہ علی، صوتِ خداوند
زینب نے زمانے کو بتایا کہ خدا ہے
اک سجدے سے تبدیل کیا شاہؑ نے منظر
تب موت نے اندازہ لگایا کہ خدا ہے
وہ سجدہ تو ایسا ہوا اللہ وہ سجدہ
جب سامنے ایسے نظر آیا کہ خدا ہے
(فرحت عباس شاہ)