شرارتی کوّا اور معصوم کبوتر

محمد جہانزیب (بہاول نگر)

پیارے بچو! کسی جنگل میں ایک بہت بڑے پرانے اور گھنے درخت پر چار پرندوں کبوتر، فاختہ، مینا اور کوّے نے اپنا اپنا گھونسلہ بنایا ہوا تھا۔ یہ سب ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے اور مل جُل کر رہتے تھے، لیکن کوّے کو ہر وقت کوئی نہ کوئی شرارت سوجھتی رہتی تھی۔ وہ دوسرے پرندوں کو پریشان کرنے میں لگا رہتا تھا اور شرارت کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ کبوتر بہت معصوم اور سیدھا سادہ تھا۔ وہ کوّے کی شرارت پر اسے کچھ بھی نہیں کہتا تھا، یہی وجہ تھی کہ کوّے کی زیادہ تر شرارتوں کا ہدف کبوتر ہی ہوا کرتا تھا۔

کوّا، کبوتر سے حسد کرتا تھا، کیوں کہ کبوتر ہمیشہ دوسروں کے کام آتا اور ہر مشکل میں ساتھ دیتا تھا، اس لیے سارے پرندے اسے پسند کرتے تھے۔ کبوتر کو اپنا گھر صاف ستھرا رکھنے کا بے حد شوق تھا۔ جب کہ کوّا اکثر کبوتر کی غیر موجودگی میں اس کا گھر گندا کر دیتا اور اس کا کھانا بھی اُٹھا لیتا۔ معصوم کبوتر نے مور میاں سے دو تین مرتبہ شکایت کی اور خود بھی کوّے کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن کوّے پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ وہ روز بروز بگڑتا چلا گیا۔ کوّے کی ان حرکتوں کی وجہ سے فاختہ، مینا اور آس پاس کے پرندے بھی پریشان تھے۔ وہ ضرورت پڑنے پر اس کے کام نہیں آتے تھے اور موقع ملتے ہی کوّے سے اس کی شرارتوں کا بدلہ بھی لے لیتے تھے لیکن کبوتر نے کبھی بھی کوّے سے بدلہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی کبھی برا بھلا کہا بلکہ وہ اسے سمجھاتا رہتا تھا۔

ایک رات خوب بارش ہوئی۔ کوّے کا گھونسلہ درخت کی سب سے اونچی ٹہنی پر تھا۔ بارش کی وجہ سے گھونسلہ ٹوٹ گیا اور کوّا بھی زخمی ہو گیا۔ درخت کے باقی پرندے بہت خوش ہوئے کہ آج کوّے کو اپنی شرارتوں کی اچھی سزا ملی ہے، اب وہ کسی کو کبھی تنگ نہیں کرے گا اور درخت پر رہنے والے پرندے بھی اس کی شرارتوں سے بچ جائیں گے۔ چنانچہ کوئی بھی پرندہ زخمی کوّے کی مدد کو نہیں گیا۔ جب بارش رُکی، تب کبوتر کو کوّے کی خبر ہوئی۔ وہ فوراً اس کی مدد کو پہنچا۔ کبوتر نے زخمی کوّے کے کھانے پینے کا انتظام کیا اور نیا گھر بنانے میں اس کی مدد کی۔

کوّا، کبوتر کے اچھے سلوک اور اخلاق سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے شرمندہ ہو کر کبوتر سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی اور خود کو راہِ راست پر لانے کا وعدہ کیا۔ کچھ ہی دن بعد کوّے کے زخم ٹھیک ہو گئے، لیکن اب وہ پہلے والا شرارتی کوّا نہیں رہا تھا۔ کبوتر اور کوّا اب بہت اچھے دوست بن گئے تھے۔ وہ دونوں مل کر دوسروں کی مدد کرتے اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے۔ جنگل کے دوسرے پرندے بھی ہنسی خوشی رہنے لگے تھے۔ کبوتر کی اچھائی نے کوّے کو بھی بدل کر رکھ دیا تھا۔

شیئر کریں
1998
29