خضر حیات شاہین (خانیوال)

میں بہت پرانی ہوچکی ہوں مگر میری خوبصورتی آج بھی قائم ہے۔ عام لوگوں کی طرح میں نے بھی زندگی کے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ میرا موجودہ مالک مجھے بڑے پیار سے رکھتا ہے۔ وہ میرا بہت خیال رکھتا ہے۔ میرا ماضی بہت خوبصورت تھا۔ میری پہلے کی زندگی بہت شان دار تھی۔ چھتریوں کے ایک مشہور کارخانے میں میری پیدائش ہوئی۔ نرم و ملائم سیاہ کپڑے سے مجھے بنایا گیا۔میری تیلیاں چمکیلی تاروں سے بنائی گئی تھیں۔ کاریگروں نے مجھے بڑی محنت اور محبت سے بنایا۔ بننے کے دوران مجھے تکلیف سے گزرنا پڑا تاہم اس بات پر کہ تھوڑی تکلیف کے بعد آسانی ہے، میں نے اس تکلیف کو ہنس کر برداشت کیا۔ جب میں تیار ہو گئی تو مجھے ایک چھتریوں کی دکان پر  لے جایا گیا۔ میری خوبصورتی کمال تھی۔ میرے حسن اور نفاست کی وجہ سے میری قیمت تمام چھتریوں کی نسبت کچھ زیادہ تھی۔ ایک دن امیر گاہک کی نظر مجھ پر پڑی تو اس نے مجھے منہ مانگے داموں خرید لیا۔ وہ مجھے اپنے گھر لے گیا۔ سب گھر والوں نے میری مضبوطی اور خوبصورتی کی بہت تعریف کی۔ اپنی تعریف سن کر میں پھولے نہیں سما رہی تھی۔ تیز کڑک دھوپ اور موسلادھار بارش سے اپنے مالک کو بچا کر مجھے بڑی خوشی محسوس ہوتی۔ کبھی کبھار میرے مالک کا چھوٹا بیٹا میرے ساتھ اچھا سلوک نہ کرتا۔ جب کبھی میں اس کے ہاتھ آ جاتی تومجھے پورے گھر میں گھسیٹتا پھرتا، جس سے مجھے تکلیف تو بہت ہوتی مگر دوسرے تمام گھر والوں کا پیار دیکھ کر مجھے اس تکلیف کا احساس تک نہ ہوتا۔ گرمی کے موسم میں ایک دن میرا مالک اپنے کسی رشتہ دار کو بس سٹاپ پر چھوڑنے گیا اور مجھے وہیں ایک کرسی پر بھول گیا۔ بس اسی دن سے میری زندگی کے خراب دن شروع ہو گئے۔ وہاں سے مجھے پتہ نہیں کون لے گیا۔میں ایک ہاتھ سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے ہاتھ میں، پھر پتہ نہیں مجھے کتنے لوگوں نے استعمال کیا۔ کسی نے اچھا سلوک کیا تو کسی نے لاپرواہی سے پھینک دیا۔ ایک دفعہ ایک لڑائی میں مجھے بطور ہتھیار بھی استعمال کیا گیا۔ اسی ہاتھا پائی میں میری کچھ ہڈیاں اور پسلیاں بھی ٹوٹ گئیں اور میں بے ہوش ہو گئی۔ ایک دن اچانک میرے اعضاء چھتریوں کے ایک کاریگر کے ہاتھ لگ گئے۔ اس نے میری مرمت کی اور مجھے نیا رنگ و روپ دیا۔ میری تزئین و آرائش کے بعد اس کاریگر  نے مجھے اپنے بوڑھے والد کے حوالے کر دیا۔وہ بزرگ مجھے ہر وقت اپنے ساتھ رکھتا ہے اور میری اچھی دیکھ بھال کرتا ہے۔ میں بھی بہت خوش ہوں کہ ساری زندگی دوسروں کے کام آتی رہی ہوں اور آج بھی کسی بزرگ کے ساتھ رہ کر اس کے کام آ رہی ہوں۔

شیئر کریں
423
6