اسلامی جمہوریہ پاکستان سے آدھی ملاقات
پاکستان ہماری آن اور شان ہے۔ اس کا اِک اِک ذرہ ہمیں اپنی جان سے پیار اہے۔ یہ پاک سرزمین ہمیں اپنی جان سے پیاری کیوں نہ ہو، کیونکہ یہ ہمارے آباؤ اجداد کی محنتوں کا ثمر ہے۔ اس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا لہو شامل ہے۔ یہ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کے خواب کی تعبیر اور قائداعظم محمد علی جناح کی شبانہ روز کوششوں کا پھل ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت دشمنوں کا خیال تھا کہ وطنِ عزیز محض چند سال تک ہی اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا۔ آغاز ہی سے پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بچھایا گیا۔ ارضِ وطن کو کمزور کرنے کی بھرپور کوششیں کی گئیں۔ کہیں کہیں دشمنوں کو کامیابی بھی ملی،مگر اکثر جگہوں پر انھیں ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔ ہمارا پیارا ملک اپنی عمر کے 75 سال پورے کر چکا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی سالگرہ بہت جوش و خروش سے منائی جارہی ہے۔ ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار ہے۔ ہر پاکستانی بھرپور انداز میں پیارے پاکستان کی سالگرہ میں شریک ہے۔ ماہنامہ روشنی کے قارئین کے لیے پاکستان کا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔
٭٭٭٭٭
روشنی: آپ کا پورا نام کیا ہے اور اس کا مطلب؟
پاکستان: میرا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔قیامِ پاکستان کے وقت یہ نعرہ بلند کیا گیا تھاپاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللہ۔ یہ نعرہ دراصل میرے قیام کے مقصد کو ظاہر کرتا ہے۔ لفظی طورپر میرے نام کا مطلب ہے پاک زمین۔
روشنی: آپ کا نام کب اورکس نے تجویز کیا؟
پاکستان: میرا نام چودھری رحمت علی نے اپنے مشہور کتابچےناؤ آر نیور(اب یا کبھی نہیں) میں پاکستان تجویز کیا تھا جو 28 جنوری1933ء کو 3ہمبر اسٹون روڈ، کیمبرج سے شائع ہوا تھا۔
روشنی: آپ کے قیام کے دن سن ہجری اور سنِ عیسوی کی کون سی تاریخیں تھیں؟
پاکستان:یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ میں 27 رمضان المبارک کو معرضِ وجود میں آیا تھا۔ اُس وقت سنِ ہجری 1366 تھا جب کہ سنِ عیسوی کی تاریخ 14 اگست 1947ء تھی۔
روشنی: جب آپ کا قیام عمل میں آیا تواس وقت آپ کے کیا جذبات تھے؟
پاکستان: میں بہت خوش تھا۔ مجھے پہچان ملی تھی۔ میں دُنیا کے نقشے پر ایک اسلامی ملک کی حیثیت سے نمودار ہوا تھا۔ جنھوں نے میری شکل میں ایک علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کاتصور عملی شکل میں ڈھالا، وہ قائد اعظم کی ہی ہستی تھی۔قائدِ اعظم نے فرمایاتھا کہ پاکستان تواُسی روز ہی وجود میں آگیا تھا جب پہلا ہندو مسلما ن ہوا تھا۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت قائم نہیں ہوئی تھی۔
روشنی: مسلمانوں کو آپ کے تخلیق کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟
پاکستان: جیسا کہ برصغیر میں مغل حکمرانوں نے تین سو سال کے لگ بھگ حکومت کی تھی۔انگریزوں نے مغلیہ سلطنت کو پاش پاش کیا اور برصغیر پر قابض ہو گئے۔انگریزدورِ حکومت میں مسلمان دوسری اقوام کے ساتھ غلامی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔وہ آزاد اور خود مختار حیثیت چاہتے تھے۔ انگریزوں کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بعد ہندو اکثریت نے غلبہ پا لیا۔ برصغیر میں دو قومیں آباد تھیں، ہندو اور مسلمان۔ یہ دونوں قومیں علیحدہ ثقافت، زبان، رسوم و رواج، اندازِ زندگی اور مذہب کی حامل تھیں۔مسلمانوں نے دائمی غلامی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک عظیم تحریک کا آغاز کیا۔ ان کا خواب تھا کہ مخصوص خطہءِ زمین پر دین اسلام کے اصولوں کے مطابق اسلامی مملکت قائم کی جائے۔ اور یہ خواب علامہ اقبال اور قائد اعظم جیسی عظیم ہستیوں کی سال ہا سال کاوشوں اور قربانیوں کے بعد شرمندۂ تعبیر ہوا۔
روشنی: قائد اعظم کے علاوہ اور کون سے رہنما ہیں جنھوں نے آپ کے قیام کو عملی شکل میں ڈھالنے کے لیے جدوجہد کی تھی؟
پاکستان: قائد اعظم کے علاوہ سرسید احمد خان، نواب زادہ خان لیاقت علی خان، شیرِبنگال مولوی فضل الحق، نواب سلیم اللہ خان، نواب محسن الملک، نواب وقار الملک، نواب بہادر یار جنگ، سر عبداللہ ہارون، محترمہ فاطمہ جناح، ابراہیم اسماعیل چندریگر، سردار عبدالرب نشتر اور راجہ صاحب آف محمود آباد نے میرے قیام کے لیے انتھک محنت کی۔ سب نے قدم قدم پر قائداعظمؒ کا ساتھ دیا۔
روشنی:آپ کے خیال میں،کیا آپ کے قیام کے مقاصد پورے ہو چکے ہیں؟
پاکستان: بدقسمتی سے ابھی تک میرے قیام کے مقاصد پورے نہیں ہو سکے، مگر مجھے خوشی ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ اپنے مذہب اور ثقافت کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اسلامی نظامِ حیات کے لیے ابھی بہت سے کام کرنے باقی ہیں۔
روشنی:آپ کے قیام کے وقت مہاجرین کی آباد کاری اور دیگر شعبوں میں حالات بہت خراب تھے۔ ان حالات میں کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟
پاکستان: حالات واقعی بہت سنگین تھے۔ وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔ بدحالی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ دفاتر میں کامن پن کے بجائے کیکر کے کانٹے استعمال کیے جاتے تھے۔ پھر حالات بدلتے چلے گئے۔ اگرچہ مجھے خارجی خطرات کے ساتھ ساتھ داخلی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن اس کے باوجود ترقی کا سفر الحمدللہ جاری رہا۔
روشنی: آپ کے قیام کے وقت مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا تھا۔ بے شمار مسلمان آزادی کی خاطر اپنی جانوں پر کھیل گئے تھے۔ اس موقع پر آپ کے جذبات کیا تھے؟
پاکستان: وہ وقت میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔ ہندوؤں اور سکھوں نے میری طرف ہجرت کرنے والوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے۔ معصوم بچوں کو نیزوں پر پرویا گیا۔ عورتوں کو شہید کیا گیا۔ جوانوں کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ میں ان شہیدوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ان کی بے مثال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
روشنی:آپ کی زندگی کے دکھ بھرے لمحات کون کون سے ہیں؟
پاکستان:گزشتہ 75برسوں میں مجھ پر دکھ اور آزمائش کی کئی گھڑیاں گزریں۔ میری عمر تقریباً ایک سال سے کچھ زیادہ تھی جب 11ستمبر 1948ء کو میرے بانی، مسلمانوں کے محسن، قائداعظم محمد علی جناح دُنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ اُس دن میں خود کوبہت تنہا محسوس کر رہا تھا۔ اس نازک موقع پر جہاں دیگر رہنماؤں نے مجھے سہارا دیا اُن میں نواب زادہ لیاقت علی خان اور محترمہ فاطمہ جناح تھیں۔ پھر 16اکتوبر1951ء میں لیاقت علی خان کی شہادت کا موقع بھی میرے لیے دکھ بھرا لمحہ تھا۔ محترمہ فاطمہ جناح کی وفات کا افسوس ناک لمحہ میں بھلا کیسے بھول سکتا ہوں۔ اس کے بعد جب بنگلہ دیش کی صورت میں میرے دو ٹکڑے کر دیے گئے تو میں غم سے نڈھال ہو گیا، لیکن پھر بھی میں نے تمام دکھ سہہ کر اپنا وجود برقرار رکھا ہوا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔
روشنی: ماشاء اللہ! اس وقت آپ ایٹمی طاقت کی حامل واحد مملکت ہیں۔ یہ اعزازحاصل کرنے پر آپ کے کیا جذبات تھے؟
پاکستان: الحمدللہ!میں اب خود کو بہت طاقت ور محسوس کرتا ہوں۔ مجھے یہ صلاحیت میرے مایہ ناز سائنس دانوں اور انجینئروں کی وجہ سے ملی ہے۔ اس کے لیے میں ان کا مشکور ہوں۔اب دشمن میری طرف میلی آنکھ سے دیکھتا ہے تو میری طاقت دیکھ کر ڈھیر ہوجاتا ہے۔
روشنی:آپ کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز کون سا ہے؟
پاکستان: میرا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر ہے۔ نشانِ حیدر اب تک دس جوانوں کو مل چکا ہے۔ یہ اعزاز شیر خداحضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے لقب حیدرسے منسوب ہے،کیونکہ ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ اعزاز ان فوجی جوانوں کو دیا جاتا ہے، جو بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مادر وطن کواپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔
روشنی:پہلا نشانِ حیدر کس فوجی جوان کو دیا گیا تھا؟
پاکستان: کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کو پہلا نشانِ حیدر دیا گیا تھا۔
روشنی: نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمرفوجی اور زیادہ عمر کے حامل جانبازوں کے نام کیا تھے؟
پاکستان: میجر طفیل محمد شہید نے 44 سال کی عمرمیں شہادت پانے کے بعد نشانِ حیدر حاصل کیا۔ جب کہ سب سے کم عمری میں نشانِ حیدر کا اعزازپانے والے راشد منہاس تھے۔جنہوں نے دوران تربیت 20سال6ماہ کی عمر میں شہید ہو کر نشانِ حیدر اپنے نام کیا۔شہادت کے وقت ان کو پاکستان ائیر فورس کا حصہ بنے صرف5ماہ ہوئے تھے۔
روشنی: آپ کو سب سے پہلے کس ملک نے تسلیم کیا تھا؟
پاکستان: اسلامی جمہوری ایران نے مجھے سب سے پہلے تسلیم کیا تھا۔
روشنی: آپ کا قومی پرچم کب منظور کیا گیا تھا؟
پاکستان: میرا قومی پرچم11اگست 1947ء کو منظور کیا گیا تھا۔
روشنی: آپ کا قومی پرچم کس نے تیار کیا؟ نیزکب، کہاں اور کس نے پہلی اسے لہرایا تھا؟
پاکستان:قائداعظم محمد علی جناح کی ہدایات پر امیرالدین قدوائی نے پرچم کا ڈیزائن مرتب کیااور ٹیلر ماسٹر افضال حسین نے اپنے ہاتھوں سے تیار کیا۔ یہ پرچم پہلی بار 11اگست 1947ء کو(میرے قیام میں آنے سے تین دن پہلے) مولانا شبیر احمد عثمانی نے کراچی میں لہرایا تھا۔
روشنی: قومی ترانہ کے خالق کون ہیں اوریہ ترانہ کب منظور کیا گیا؟
پاکستان:سرکاری طور پر قومی ترانہ(پاک سر زمین شاد باد) 1954ء میں منظور کیا گیا۔ اس کی دُھن احمد جی چھاگلہ نے 1949ء میں ترتیب دی جب کہ ترانے کے بول مشہور شاعر ابوالاثر حفیظ جالندھری نے1952ء میں تخلیق کیے۔
روشنی: قومی ترانہ پہلی بارکب ریڈیو سے نشر کیا گیا تھا؟
پاکستان: 13 اگست 1954ء کو حفیظ جالندھری کی آواز میں پہلی بار ریڈیو پاکستان سے نشر کیا گیا تھا۔
روشنی: آپ کا معیاری وقت کب رائج کیا گیا اور اس کا تعین کس نے کیاتھا؟
پاکستان: میرا معیاری وقت گرینویچ وقت سے پورے پانچ گھنٹے آگے ہے۔ اس کا تعین ممتاز ماہر ریاضی پروفیسر محمود انور نے کیاتھا۔ 30ستمبر1951ء کو اسے اختیار کرنے کا اعلان کیا گیا جب کہ یکم اکتوبر 1951ء سے نافذ العمل ہو گیا۔
روشنی:قیام کے بعد اب تک کتنے دساتیر نافذ العمل رہے۔ موجودہ دستورِ پاکستان کب نافذ ہوا؟
پاکستان: اب تک تین دستور لاگو ہو چکے ہیں۔23مارچ 1956ء کو میرا پہلا آئین نافذ کیا گیا تھا۔دوسرا آئین 8جون1962ء کو جب کہ تیسرااور موجودہ آئین 14 اگست1973ء کو نافذ کیا گیا۔
روشنی: آپ کا سب سے بڑا سول اعزاز کون سا ہے؟
پاکستان: میرا سب سے بڑا سول اعزاز نشانِ پاکستان ہے۔ یہ اعزاز اب تک بہت سی ملکی و غیر ملکی شخصیات کو دیا جا چکا ہے۔
روشنی: مقبوضہ کشمیر کو آپ کی شہ رگ کہا جاتا ہے۔ وہاں مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ہو رہے ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
پاکستان: کشمیر یقینا میری شہ رگ ہے۔ دشمن نے اس پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ وہاں کے مسلمان اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ میرے پیارے پاکستانی کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔ ان شاء اللہ جلد کشمیریوں کو آزادی ملے گی۔
روشنی: اب کچھ ہلکے پھلکے سوالات ہو جائیں، آپ کو اپنے موسم کیسے لگتے ہیں؟
پاکستان: میرے سارے موسم ہی بہت خوب صورت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا بنایا ہے کہ موسموں کے اعتبار سے میری کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ان دنوں میدانی علاقوں میں شدید گرمی ہے، لیکن آپ ٹھنڈے موسم سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو میرے شمالی علاقہ جات میں چلے جائیں، وہاں آپ کو سرد موسم ملے گا۔ ان علاقوں میں موسمِ سرما میں شدید برف باری ہورہی ہوتی ہے۔ میرے بہت سے شہروں مثلاً کراچی، سبی اور جیکب آباد میں موسم معتدل ہوتا ہے۔
روشنی: ایک خواہش جس کے پورا ہونے کے لیے آپ بے تاب ہوں؟
پاکستان:ہزاروں خواہشیں ہیں، مگر ان میں سے ایک خواہش یہ ہے کہ میں امن کا گہوارہ بن جاؤں اور یہاں ہرپاکستانی کی زندگی محفوظ ہو۔
روشنی:آپ کا پسندیدہ شاعر کون سا ہے؟
پاکستان: یوں تو میر تقی میر،خواجہ میردرد، مومن، داغ دہلوی، الطاف حسین حالی اور مرزاغالب میرے پسندیدہ شعرامیں شامل ہیں مگر علامہ محمد اقبال کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔ شاعرِ مشرق میرے پسندیدہ شاعر ہیں۔
روشنی: آپ کا پسندیدہ ملی نغمہ کون سا ہے؟
پاکستان: مجھے مسرور انور کا لکھا یہ ملی نغمہ بہت پسند ہے: سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے، قدم قدم آباد
روشنی: آپ کے پسندیدہ مصور کون سے ہیں؟
پاکستان: میرے پسندیدہ مصور عبدالرحمن چغتائی ہیں۔انھوں نے کلامِ غالب کو تصویری شکل میں پیش کر کے نادر شاہکار بنائے۔
روشنی: پاکستانی عوام کا پسندیدہ لباس اور پسندیدہ غذا کیا ہے؟
پاکستان: میری سرزمین پرلباس موسمی ضرورتوں کے پیش نظر تیار کیے جاتے ہیں۔ہر صوبے اور علاقے کے لوگ اپنی روایات کے مطابق لباس زیب تن کرتے ہیں۔دیہی علاقوں میں مرد دھوتی،کرتااور پگڑی استعمال کرتے ہیں جب کہ عورتیں دوپٹہ،شلوار اور کرتا پسند کرتی ہیں۔ شہری علاقوں میں شلوار قمیص،پینٹ کوٹ،شیروانی اور واسکٹ کا رواج عام ہے۔اسی طرح مختلف علاقوں میں مختلف پکوان پسند کیے جاتے ہیں۔کھانوں کے معاملے میں لوگوں کی پسند اور ترجیحات بدل رہی ہیں۔
روشنی: کون کون سے اسلامی تہوار منائے جاتے ہیں؟
پاکستان: چونکہ میرے دامن میں بسنے والی اکثریتی آبادی مسلمان کی ہے، لہذا وہ اپنے مختلف مذہبی اور معاشرتی تہوار مثلاً عید الفطر، عید الاضحیٰ،عید میلاد النبی، یومِ عاشور،شب معراج اور شب برأت وغیرہ بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔یہ تہوار صدیوں کی ثقافت کا اہم حصہ ہیں۔نیز میرے وطن میں غیر مسلموں کو اپنے تہوار منانے کی پوری آزادی ہے۔
روشنی: آپ کی قومی زبان کون سی ہے؟
پاکستان:اُردو
روشنی: قومی پرچم میں سبز اور سفید رنگ کس کی نمائندگی کرتے ہیں؟
پاکستان:سبز رنگ مسلمانوں جب کہ سفید رنگ مجھ میں بسنے والی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
روشنی: قومی جانور اور قومی پرندہ کون سا ہے؟
پاکستان:قومی جانور مارخورجب کہ قومی پرندہ چکور ہے۔
روشنی:قومی پھول کون ساہے؟
پاکستان:قومی پھول چنبیلی ہے۔
روشنی:قومی مشروب کون سا ہے؟
پاکستان: گنے کا رس میرا قومی مشروب ہے۔
روشنی: قومی کھیل کون سا ہے؟
پاکستان: ہاکی میرا قومی کھیل ہے۔
روشنی: اپنے محل وقوع کے متعلق بتائیں۔
پاکستان: میں ساڑھے 23درجے سے 37درجے عرض بلد شمالی اور 61درجے سے 77درجے طول بلد مشرق کے درمیان پھیلا ہوا ہوں۔ میری مشرقی سرحد بھارت، شمالی سرحد چین اور مغربی سرحد افغانستان اور ایران سے ملتی ہے۔ میرے جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے۔
روشنی: آپ کا کل رقبہ کتنا ہے؟
پاکستان: میرا کل رقبہ 7,96,096(سات لاکھ چھیانوے ہزار چھیانوے) مربع کلو میٹر ہے۔
روشنی: موجودہ آبادی کتنی ہے؟
پاکستان:2017ء کی مردم شماری کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملکی آبادی بیس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ جس میں 97% آبادی مسلمان کی ہے۔ باقی 3% دوسرے مذاہب، عیسائی،ہندو، پارسی وغیرہ بھی رہتے ہیں۔
روشنی:آپ کی بلند ترین چوٹی کون سی ہے؟
پاکستان:میری بلند ترین چوٹی کے۔ٹو ہے۔ مجھے اس چوٹی پر ناز ہے۔ اب تک اس چوٹی کو کئی ملکی اور غیر ملکی کوہ پیما سر کر چکے ہیں۔ میری یہ چوٹی 28,250 فٹ بلند ہے۔
روشنی: دُنیا کا بہترین نہری نظام پاکستان کا ہے، یہ اعزاز حاصل کرکے کیسا محسوس کرتے ہیں؟
پاکستان:اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میرا نہری نظام دُنیا کا بہترین نہری نظام تصور کیا جاتا ہے۔
روشنی:آپ کی ارضی سطح کو طبعی خدوخال کے لحاظ سے کتنے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے؟
پاکستان:میری سطح چار اقسام کے طبعی خدوخال پر مشتمل ہے۔ جس کی تفصیل کچھ یوں ہے: پہاڑ، سطح مرتفع، میدان، وادیاں
روشنی: سیرو سیاحت کے حوالے سے مشہور مقامات کون سے ہیں؟
پاکستان: میں بلند پہاڑوں، خوب صورت وادیوں اور سرسبز لہلہاتے میدانوں کی سرزمین ہوں۔ سیرو سیاحت کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ممالک میں سے ایک ہوں۔وادی نیلم، وادی سوات، وادی کاغان، وادی ہنزا، مری، ایوبیہ، نتھیا گلی،سکردو اور زیارت وغیرہ مشہورمقامات ہیں۔
روشنی: آپ کے کس شہر کو منی پاکستان کہا جاتا ہے؟
پاکستان:میرا شہر کراچی منی پاکستان ہے۔ اس ساحلی شہرکو عروس البلادبھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر میری اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
روشنی: ایسی کون سی کتاب ہے، جو آپ کے قیام کے حوالے سے لکھی گئی ہو اور وہ آپ کو بہت پسند ہو؟
پاکستان:میرے قیام کے حوالے سے بہت سی کتب لکھی گئی ہیں، ان میں ہجرت کے واقعات سے لے کر میرے ایک ایک گوشے پر کتاب لکھی گئی ہے۔ ان کتابوں میں ایک کتاب بہت اہم ہے، اُس کتاب کا نام ہے آزادی کے چراغ جسے مشکور حسین یاد نے لکھا ہے۔ اِس کتاب کا مطالعہ بچوں کو کرنا چاہیے۔
روشنی:آپ کے کتنے صوبے ہیں اورکس صوبے کو باب الاسلام کہا جاتا ہے؟
پاکستان:میرے چار صوبے ہیں۔صوبہ پنجاب، صوبہ سندھ، صوبہ خیبر پختونخوا (پرانا نام سرحد)،صوبہ بلوچستان۔ جب کہ2009ء میں گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر کے تحت گلگت بلتستان کو نیم صوبائی حیثیت دی گئی۔ صوبہ سندھ کو باب الاسلام کہا جاتا ہے۔
روشنی: اپنی پاک افواج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے؟
پاکستان:مجھے اپنی بری، بحری اور فضائی فوج پر ناز ہے۔ میرے جری فوجی جوان ہر وقت میری حفاظت کے لیے کمر بستہ رہتے ہیں۔ ان کی موجودگی مِیں،مَیں خود کو محفوظ محسوس کرتا ہوں۔
روشنی: جب کوئی پاکستانی اندرون اور بیرونِ ملک کھیل کے میدان، تعلیمی میدان اور ثقافتی محاذ پر کامیابی حاصل کرتا ہے تو آپ کے جذبات کیا ہوتے ہیں؟
پاکستان:وہ سب لوگ جو بیرون اور اندرونِ ملک اپنے اپنے شعبوں میں کامیابی حاصل کرتے ہیں، ان کی کامیابیوں سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔ ان کی کامیابیاں دراصل میری کامیابیاں ہیں۔یہ سب میرا فخر، میرا مان ہیں۔ میں اپنے پیارے پاکستانیوں کے لیے ہمہ وقت دُعا گو ہوں۔
روشنی: بچوں کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟پاکستان: میں بچوں کو یہ پیغام دیناچاہوں گا: اے میرے مستقبل کے ہونہارو! اپنی تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز کریں۔ وقت ضائع مت کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پیارا پاکستان ترقی کرے تو ایک لمحہ بھی ضائع مت کریں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ غیرنصابی سرگرمیوں میں بھی بھر پور انداز میں حصہ لیں۔