احمد شفیق ملک (بہاول پور)
ٹینس کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر نے 23 ستمبر 2022ء کی رات نم آنکھوں کے ساتھ پروفیشنل ٹینس کو الوداع کہہ دیا۔1998ء میں دنیائے ٹینس میں ابھرنے والے راجر فیڈرر نے اپنے شاندار کھیل کے ساتھ ساتھ اپنی عجزو انکساری سے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ اس کا شاندار مظاہرہ ان کے الوداعی میچ میں بھی دیکھنے کو ملا جب ان کے تمام ہم عصر اور سب سے بڑے حریف رافیل نڈال، نووک جو کووچ اور اینڈی مرے انھیں شاندار انداز میں رخصت کرنے کے لیے ساتھ موجود تھے۔ ٹینس کورٹ میں رافیل نڈال سے ان کی رقابت اب تاریخ کا حصہ بن چکی۔ دونوں نے ومبلڈن سمیت دیگر گرینڈ سلم میں اکثر و بیشتر ٹرافی میچز میں سامنا کیا اور ہر بار شائقین کو بہتر سے بہترین ٹینس دیکھنے کو ملتی۔
راجر فیڈرر نے اپنے کیریئر کی شروعات بال بوائے کے طور پر کی۔ 16 سال کی عمر میں انھوں نے جونیئر ومبلڈن چمپیئن بن کر اپنے تاب ناک مستقبل کی نوید سنائی۔ 2021ء میں انھوں نے اپنا پہلا ٹورنامنٹ جیتا اور اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کیریئر میں 369 فتوحات سمیٹیں۔ انھوں نے ریکارڈ بار فرنچ اوپن ٹائٹل اپنے نام کر رکھا ہے۔ فیڈرر کو کنگ آف ٹینس بھی قرار دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کسی میچ میں بھی نظم و ضبط کی خلاف ورزی نہیں کی، ہمیشہ ٹھنڈے دماغ سے کھیل پیش کیا اور کبھی جذباتی نہیں ہوئے۔بیک ہینڈ شاٹس ان کے کھیل کاطرہ امتیاز ہوا کرتے تھے۔
فیڈرر 310 دن تک ٹینس کی دنیا کے بادشاہ رہے ہیں مگر حیران کن امر یہ ہے کہ 2004ء سے 2008ء تک وہ مسلسل 273 دنوں تک ٹینس رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر براجمان رہے اور ٹینس کی تاریخ میں کوئی بھی کھلاڑی لگاتار اتنے دن نمبر ون پوزیشن پر قابض نہیں رہا۔ پیٹ سمپراس نے 13 گرینڈ سلم جیت کر ریکارڈ بنا رکھا تھا، یہ ریکارڈ 2008ء تک برقرار رہا۔ فیڈرر نے 2009ء میں ومبلڈن کو جیت کر یہ ریکارڈ توڑا اور اگلے 13 برسوں تک انھوں نے سب سے زیادہ گرینڈ سلم جیتنے کا ریکارڈ اپنے پاس رکھا۔ 2020ء میں رافیل نڈال 20 گرینڈ سلم جیت کر فیڈرر کے برابر پہنچے اور پھر 2022ء میں انھوں نے آسٹریلین اور فرنچ اوپن جیت کر 22 گرینڈ سلم ٹرافیاں جیت کر فیڈرر کو اس معاملے میں پیچھے چھوڑ دیا۔
فیڈرر نے فٹنس کو طویل عرصے تک برقرار رکھتے ہوئے کیریئر میں 1522 میچ کھیلے اور کسی ایک میں بھی انجری کی وجہ سے باہر نہیں ہوئے۔ فیڈررنے 8 بار ومبلڈن چمپین بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2003ء سے 2007ء تک انھوں نے مسلسل 5 برس تک یہ اعزاز اپنے پاس رکھا۔ چوتھائی صدی پر محیط فیڈرر کا شاندار کیریئر گزشتہ ماہ ستمبر میں لاورکپ میں اختتام کو پہنچا جہاں انھوں نے اپنے دیرینہ حریف نڈال کے ساتھ سالانہ ٹیم ایونٹ میں جیک ساک اور فرانسس ٹائیفو کی امریکی جوڑی سے مقابلہ کیا۔ کورٹ سے ایک سال دور رہنے کے بعد فیڈرر نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن فیڈرر اور نڈال میچ ہار گئے۔اس میچ میں فیڈرر اور نڈال کی جوڑی کو ‘فیڈال’ کا نام دیا گیا تھا۔ اس شکست کے بعد فیڈرر کا 25 سالہ طویل پیشہ ورانہ کریئر ختم ہو گیا۔
لندن کے اوٹو ارینا سٹیڈیم میں ہونے والے اس میچ کے دوران اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہزاروں شائقین موجود تھے۔ جب فیڈرر نے نڈال اور ان کے ساتھی کھلاڑیوں کو گلے لگایا تو وہ رو پڑے،یہی نہیں بلکہ نڈال بھی اپنے آنسوؤں پر قابو نہ پا سکے۔سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں نے اس عظیم کھلاڑی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ پوری دنیا میں موجود ان کے مداح ان کی ریٹائرمنٹ پر افسردہ ہیں۔