ایم سوہانرا ناصر جروار (ڈیرہ غازی خان)
ایک دانا کا قول ہے کہ صحت مند دماغ کے لیے ایک صحت مند جسم کا ہونا ضروری ہے۔ حصول تعلیم کا ذہن سے واسطہ جسم و جان کا سا ہے۔ اگر انسان جسمانی لحاظ سے صحت مند ہو گا تو تب ہی وہ تعلیم کے حصول میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک بیمار و لاغر جسم کا مالک شخص کبھی بھی تعلیمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے قابل نہیں ہو سکتا۔ کھیل کود سے انسانی جسم کے تمام اعضاء متحرک رہتے ہیں۔ ایک طالب علم جو کم و بیش پانچ چھ گھنٹے مسلسل اپنی درس گاہ میں بیٹھ کر دماغی صلاحیتوں کے بل بوتے پر حصول تعلیم میں مسلسل بر سر پیکار رہتا ہے ، اس کے لیے دماغ کا ترو تازہ ہونا انتہائی لازم ہے۔ دماغ کی ترو تازگی جسمانی تروتازگی سے براہ راست منسلک ہے۔ جہاں اچھی خوراک انسانی جسمانی صلاحیتوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے، وہاں صحت و تندرستی کے لیے کھیل کود اور ورزش بھی لازمی عناصر کا درجہ رکھتے ہیں۔ ہر طالب علم کا بنیادی حق ہے کہ اسے کھیل کود کا میدان اور ورزش کے لیے مناسب ماحول اور وقت مہیا کیا جائے۔جب انسان کھیل کود میں محو ہوتا ہے تو اس وقت وہ باقی دنیاوی خیالات و تفکرات سے الگ تھلگ ہو کر پوری تن دہی سے کھیل کے اصول و ضوابط کی جانب توجہ مبذول کیے ہوئے ہوتا ہے۔اس کے برعکس کتابی کیڑے باقاعدگی کے ساتھ کھیل کود میں حصہ لینے والے طلبہ کی نسبت تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ البتہ یہ بھی بہت ہی ضروری ہے کہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے لیے بھی وقت مقرر ہو۔ کہیں ایسا بھی نہ ہو کہ بچے کھیلوں میں ہی اپنا سارا وقت ضائع کر دیں۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ وقت پر کھیلیں اور وقت پر ہی پڑھائی کریں۔ پڑھائی کو اہمیت دینا ہی اچھے طالب علم کی اعلیٰ صفت ہے۔