ہم نے بہاول پور کا  چڑیا  گھر  دیکھا

ضحیٰ سعید (لودھراں)

ہمارے چند رشتے دار کافی عرصہ بعد ہم سے ملنے لودھراں  آئے تو ہم نے اگلے دن مل کر بہاول پور چڑیا گھر کی سیر کا فیصلہ کیا۔ ہم چڑیا گھر پہنچے،  ٹکٹ خریدا اور  گیٹ سے اندرداخل ہو گئے۔ بہاول پور چڑیا گھر کا شمار ملک کے تین بڑے چڑیا گھروں میں ہوتا ہے۔ 1942 میں قائم ہونے والے اس چڑیا گھر کی بنیاد نواب سر صادق محمد خان عباسی نے رکھی۔ 25 ایکڑ رقبےپر محیط چڑیا گھر میں چالیس لاکھ کی لاگت سے مختلف قسم کے 53 جانور اور 426  پرندے لائے گئے۔ گراسی پلاٹ بنانے کے علاوہ ایک ہاتھی بھی خریدا گیا۔ جو شائقین کی تفریح کا باعث بنا۔سب سے پہلے ہم نے شیر گھر کا رخ کیا کیونکہ ہمیں شیر دیکھنے کا بہت زیادہ شوق تھا۔ شیر گھر میں ببر شیر اور چیتے بھی موجود تھے۔ پھر اس کے بعد ہم نے پرندہ گھر کا رخ کیا۔ جہاں کونجیں، بگلے، مرغابیاں، بطخیں، چینی مرغیاں، نیلے مور، چترا مور، سبز مور، لال جنگلی طوطے، چینی چڑیاں، کوئل، فاختہ، عقاب، الو اور کبوتر دیکھے اور پھر مگر مچھ، گیدڑ، بندر، کالے ہرن، نیل گائے، بارہ سنگھا، بن مانس، چیتا، بھیڑیا، ریچھ، زیبرے وغیرہ دیکھے۔ اس کے بعد ہم نے مچھلی گھر کا رخ کیا۔ مچھلی گھر میں شیشے کے بڑے بڑے جاروں میں رنگ برنگی مچھلیاں بہت خوبصورت لگیں۔ مچھلی گھر کے بعد ہم نے عجائب گھر کا رخ کیا۔ عجائب گھر میں موجود تاریخی نوٹ، تاریخی خطوط اور خاص طور پر حنوط شدہ جانورہماری توجہ کا مرکز بنے  رہے۔ بہاول پور چڑیا گھر ملک کا واحد چڑیا گھر ہے جہاں اپنا ذبح خانہ ہے۔ وہاں پر انتظامیہ کی نگرانی میں صحت مند جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور مختلف جانوروں کو گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔ بہاول پور چڑیا  گھرمیں بچوں کی تفریح کے لیے مختلف قسم کے جھولے بھی موجود ہیں۔ جن سے بچے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ہم نے تین گھنٹے کی سیر و تفریح کے بعد گھر کا رخ کیا۔

شیئر کریں
396
2