نادیہ سیماب (راجن پور)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ اگر تم لوگ اللہ تعالی پر اس طرح بھروسہ کرو جیسے اس پر بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمہیں اس طرح رزق دے گا جیسے پرندوں کو رزق دیتا ہے۔ وہ صبح (گھونسلوں سے) بھوکے روانہ ہوتے ہیں اور شام کو شیر ہو کر آتے ہیں۔ پرندوں کا توکل یہ ہے کہ وہ رزق جمع کر کے نہیں رکھتے بلکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ جس طرح اللہ تعالی نے ہمیں آج رزق دیا ہے، اسی طرح کل بھی دے گا۔ انسان عام طور پر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے اس لیے گھبراتا ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں فقر و فاقہ سے ڈرتا ہے ۔اسے یقین رکھنا چاہیے کہ جس طرح اللہ تعالی نے اسے اب رزق دیا ہے، مستقبل میں بھی دے گا۔ توکل کا مطلب یہ نہیں کہ جائز اسباب اختیار نہ کیے جائیں۔ پرندے بھی گھونسلے چھوڑ کر نکلتے ہیں اور تلاش کر کے رزق کھاتے ہیں۔ اسی طرح انسان کو حرص سے بچتے ہوئے جائز ذرائع سے رزق حاصل کرنا چاہیے۔