حب الوطنی کا جذبہ

سعدیہ نواز (بہاول نگر)

احمد چھٹی جماعت میں پڑھتا تھا۔ وہ ایک ہونہار طالب علم تھا اور اپنی جماعت میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا۔ آج جب احمد سکول جا رہا تھا تو اس کی نظر راستے میں موجود کھلونوں کی دکان میں کھڑی ایک سائیکل پر پڑی۔ احمد کو وہ سائیکل بہت پسند آئی ۔ احمد نے سوچ لیا کہ وہ سائیکل ضرور خریدے گا۔ احمد نے اپنے والدین کو پریشان کرنا مناسب  نہ سمجھا اور خود اپنے جیب خرچ سے پیسے جمع کرنے لگا۔ آخر کار چھ ماہ بعد احمد کے پاس تین ہزار روپے جمع ہو گئے جو کہ سائیکل کی قیمت تھی۔ احمد اب سائیکل لینے کے لیے بہت پرجوش تھا ۔اس نے اپنے والد کو بتایا اور انہیں ساتھ لے کر سائیکل لینے کی غرض سے بازار کی طرف روانہ ہو گیا۔ راستے میں  مین روڈ سے گزرتے ہوئے احمد کی نظر ایک اشتہار پر پڑی جس میں عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ ڈیم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال کر ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں حکومت کی مدد کریں۔ احمد نے اپنے ابو سے پوچھا کہ ڈیم بننے سے کیا ہو گا؟ اس پر اس کے والد نے بتایا کہ ڈیم میں پانی جمع کیا جاتا ہے جس سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اگر یہ ڈیم تعمیر ہو گئے تو ملک و قوم کی بہت بڑی خدمت ہو گی اور آنے والے سالوں میں لوگوں کو بجلی کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،اس میں حصہ ڈالنا صدقہ جاریہ ہے۔ احمد نے سوچا کہ اگر میں ان پیسوں کی سائیکل خرید لوں تو  وہ چند سالوں بعد خراب ہو جائے گی لیکن اگر میں یہ پیسے ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈ میں جمع کر وا دوں تو آنے والی کئی دہائیوں تک لوگوں کو فائدہ پہنچتا رہے گا۔ احمد نے اپنے ابو سے کہا  کہ وہ یہ پیسے ڈیم کی تعمیر میں جمع کروانا چاہتا ہے۔ جس پر اس کے والد بہت خوش ہوئے اور احمد کو شاباش دی اور کیا کہ جب ہم اپنے ذاتی فائدے پر اپنے ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دیں گے تب ہی ملک میں موجود مسائل کا خاتمہ ہو سکے گا۔ احمد نے اپنے والد کے ساتھ جا کر پیسے بینک میں جمع  کروا دیے۔ واپسی پر وہ بہت خوش تھا کہ آج اس نے ایسا کام کیا ہے جس سے ملک و قوم کی خدمت بھی ہوئی اور اللہ بھی اس سے خوش ہو گیا۔ اگلے دن جب احمد سکول سے واپس گھر آیا تو اس نے گیراج میں وہی سائیکل کھڑی دیکھی تو خوشی سے نہال ہو گیا ،  پوچھنے پر اس کے والد نے بتایا کہ یہ اس  کی کل کی جانے والی نیکی کا کا انعام ہے ۔پیارے بچو!  اس کہانی سے  ہمیں یہ سبق ملتا ہے  کہ دوسروں کی خدمت میں خرچ کیا گیا پیسہ کبھی رائیگاں  نہیں جاتا ۔

شیئر کریں
23
0