قوموں کی  عزت ہم  سے ہے

سحرش قاسم (لودھراں)

میں آج بات کرنا چاہتی ہوں کمزور عورت کے بارے میں۔ کمزور عورت ہمارے معاشرے کا دیا ہوا ایسا لقب ہے جسے ہمارے معاشرے کی خواتین نے دل کھول کر قبول بھی کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ عورت کمزور ہوتی ہے، مرد کے ایک تھپڑ سے گر جاتی ہے، وہ روحانی لحاظ سے بھی کمزور ہوتی ہے، اپنوں کی جھوٹی محبت کی خاطر اپنا آپ مٹا دیتی ہے۔ والدین کی عزت کی خاطر اپنے حقوق بھلا دیتی ہے۔ بھائی کی خاطر اپنی خوشیو ں کو مار دیتی ہے۔ اپنے رشتوں کو بچانے کی خاطر نا انصافیاں سہتی ہے، اپنی زبان سی لیتی ہے، یہی نصیب ہے میرا سمجھ کر گزارا کرتی ہے۔سچ ہے کہ وہ بیٹی بن جائے یا بہن، بیوی بن جائے یا بہو یا پھر وہ ماں ہی کیوں نہ بن جائے ،ہر رشتے میں، ہر صورت میں وہ کمزور ہی ہوتی ہے لیکن کیا  وہ پیدائشی کمزور ہوتی ہے؟یا پھر اللہ تعالیٰ نے ہی اسے کمزور پیدا کیا  ہے، کیا وہ خدا کی اتنی کمزور مخلوق ہے۔میں نے اس کا جواب ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی مگر کہیں بھی، کسی بھی کتاب یا قرآن کی کسی بھی آیت میں مجھے ایسا کچھ نہ ملا جس کی تفسیر یہ کہتی ہو کہ عورت غیر ت کے نام پر قتل ہونے کے لیے، شوہر کی مار پیٹ اور سسرال کے طعنے سننے یا پھر ظلم و زیادتی خاموشی سے سہنے کے لیے بنائی گئی ہو۔اسلام تویہ کہتا ہے  کہ عورت پردہ کرنے کی پابند ہے، عورت اپنی عزت کی حفاظت کرنے کی پابند ہے اور تعلیم حاصل کرنے کا حق رکھتی ہے،  کیا عورت واقعی کمزور ہے یا اسے کمزور بنایا گیا ہے؟ پیدائش کے پہلے دن سے اس کے پاؤں   میں اصول اور جھوٹی غیرت کی بیڑیاں ڈال کر اسے کمزور بنا دیا گیا۔نہیں اسےکمزور بنایا گیا ،وہ کمزور نہیں تھی اور آج بھی کمزور نہیں ہے۔ عورت تو بہادر ہوتی ہے اور طاقت ور ہوتی ہے۔ جب اپنے لیےقدم اٹھاتی ہے تو راستے خود ہی بنتےچلے جاتے ہیں۔جب اپنے حقوق حاصل کرنے پر آتی ہے تواسے کوئی محروم نہیں کر سکتا ہےکیوں کہ وہ کمزور نہیں ہوتی۔ اللہ نے عورت کو کمزور نہیں بنایا ،اس نےاسے خاص بنایا ہے۔اس نے تو اسے ہر باپ ،بھائی،شوہراور بیٹے کی عزت بنایا ہے۔عورت کو عزت بنانے والاوہ رب اس کی  ذلت کے حق میں ہوگا؟کبھی نہیں۔میں چاہتی ہوں کہ  مجھے پڑھنے والی ہر لڑکی، ہر عورت سمجھے کہ وہ کمزور نہیں ہے ،اسے بہادر بننا ہے،  اپنی زندگی کی ہر آزمائش کو لے کر رہنا ہے، اپنی عزت کی حفاظت کرتے ہوئے ،اپنی حدود میں رہتے ہوئے اسے  کمزور نہیں ہونا چاہیے۔ کچھ بھی ہوجائے اٗسے ہر بار کھڑا ہونا ہے۔اپنے لیے، اپنوں کے لیے۔جو قربان ہونے کے لیے نہیں بنائی گئی  بلکہ  وہ تو خوشیاں دینے اور خوشیا ں لینے کے لیے بنائی گئی ہے۔کیو ں کہ عورت عزت ہے اور عزت کے لیے بنائی گئی ہے۔

شیئر کریں