محمد زید( ڈیرہ غازی خان)

شان سکول جانا پسند نہیں کرتا تھا۔اپنے  والدین کے بار بار کہنے کے باوجود وہ سکول سے ہمیشہ غیر حاضر رہتا۔ وہ پرندوں کو اڑتے دیکھ کر بہت خوش ہوتا تھا اور سوچتا  کہ یہ کتنے مزے سے اڑتے رہتے ہیں اور سکول بھی نہیں جاتے۔وہ سمجھتا تھا کہ یہ چڑیا بھی بہت خوش ہے، اسے سکول جانا ہی نہیں پڑتا اور دانہ دنکا کھا کر ادھر ادھر اڑتی رہتی ہے اور مزے کر رہی ہے۔شان  نے یہ ٹھان لیا کہ وہ بھی چڑیا کا بچہ بن جائے اور اسے سکول نہ جانا پڑے۔ پھر ایک دن ایسا ہوا کہ وہ چڑیا کا بچہ بن گیا۔صبح سے شام تک وہ اڑتارہااوروہ سکول بھی نہیں گیا۔مگرجب اسےبھوک لگی تووہ کھانے کی تلاش میں ادھر ادھر  بھٹکنے لگامگر اسے کہیں بھی دانہ دنکا نہ ملا، اس کی امی چاول صاف کر رہی تھی کہ یہ وہاں پہنچ گیامگرماں نے اسے  اڑا دیا، وہ بہت پریشان ہوااور دعا کی کہ اے خدا!مجھےپھرسے لڑکا بنا دے، اس کی دعا قبول ہوئی۔ اس نےسچے دل سے توبہ کی اور باقاعدگی سےسکول جانے لگا۔

شیئر کریں
54
13