شانفہ اصغر (لیہ)

پیارے بچو! کسی گاؤں میں ایک درزی  رہتا تھا۔ سلائی میں نفاست اور خوبصورتی کے باعث ہر کوئی اس کی ہنرمندی کی تعریف کرتا۔  ایک دفعہ وہ کپڑا لینے کے لیے کسی دوسرے شہر میں گیا۔ کپڑا خرید تے خریدتے اسے شام ہوگئی اور رات اسے جنگل میں بسر کرنی پڑی۔ ابھی وہ اپنی جھونپڑی میں گیا ہی تھا کہ اسے کچھ دور بہت تیز روشنی دکھائی دی۔ وہ روشنی کو دیکھنے کے لیے اٹھا۔ اس نے دیکھا کہ وہ بہت سارے سانپ تھے  جو بہت تیز چمک رہے ہیں۔ وہ ان سانپوں کے پاس گیا۔ سانپوں نے بہت خوبصورت لباس پہنے ہوئے تھے ۔ درزی سے یہ دیکھ کر رہا نہ گیا، اس نے ان سے پوچھا کہ یہ لباس کس دھاگے سے بنتے ہیں تو سانپوں نے اسے  کوئی جواب دینے کی بجائے الٹا یہ پوچھا کہ کیا تم درزی ہو ؟ اس کے اقرار پر سب سانیوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ اسی درزی سے لباس خریدیں گے، اس پر دوزی بہت خوش ہوا ۔ لیکن اچانک روشنی ختم ہو گئی اور سانپ غائب ہو گئے۔ اب وہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ  وہ کیسے خوبصورت لباس بنائے جو سانپوں کو پسند آجائے۔ جب وہ اپنے گاؤں پہنچا تو اس نے بہت خوبصورت لباس تیار کیے۔ وہ لباس اتنے خوبصورت تھے کہ ہر ایک گاہک وہ لباس خریدنا چاہتا تھا لیکن درزی کسی کو وہ لباس نہ دیتا اور کہتا کہ یہ سانیوں کے لیے ہیں اور میں یہ کسی کونہیں دوں گا۔ سب اس کا مذاق اڑاتے کہ یہ پاگل ہو گیا ہے۔ آہستہ آہستہ یہ بات پورے گاؤں میں پھیل گئی ۔ بہت دن گزر گئے لیکن سانپ نہ آئے ،وہ مایوس ہو گیا اور مجبوری میں  وه لباس بیچ ڈالے۔ اب پھر اس کا کپڑا ختم ہوا اور وہ دوسرےشہر کپڑا خریدنے گیا۔ اس بار بھی اس نے جنگل میں پڑاؤ ڈالا۔ پھر اسی طرح روشنی ہوئی اور وہ سانپوں کے پاس گیا اور کہا کہ میں نے تمہارا بہت انتظار کیا لیکن تم نہ آئے۔ سانپوں نے کہا کہ کیا تم پاگل ہو گئے ہو، کبھی سانپوں نے بھی لباس پہنا ہے۔ درزی نے کہا پھر تم لوگوں نے مجھے یہ کیوں کہا کہ ہم تم سے لباس لیں گے۔ سانپوں نے کہا کہ اگر ہم نے یہ نہ کہا ہوتا کہ ہم تم سے لباس خریدیں گے تو کیا تم اتنے اچھے لبا س بناتے۔ اس پر درزی لاجواب ہو گیا   اور کہا کہ تم لوگ ایک بار میرےگاؤں ضرور آؤ کیونکہ لوگ مجھے پاگل کہتے ہیں اورمیرا مذاق اڑاتے ہیں۔سانپوں نے کہا کہ وہ  ضرورآئیں گے، کچھ دنوں بعد سانپ اس کے گاؤں آئے اور سب لوگوں نے درزی کی بات پر یقین کر لیا ۔ اس  کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنا کام بغیر کسی لالچ کے   پوری ایمان داری سے کرنا چاہیے۔

شیئر کریں
27