سونا چو ہے لے گئے

عبدالرحمٰن (خانیوال)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک تا جر کو کسی کام سے دوسرے ملک جانا پڑا۔ اس کے پاس سونا تھا۔ وہ امانت کے طور پر یہ سونا اپنے ایک دوست کے حوالے کر کے دوسرے ملک چلا گیا۔ جب وہ واپس آیا اور اپنا سونا طلب کیا تو دوست نے کہا کہ سونا تو چوہے کھا گئے۔ تاجر نے سوچا کہ اس کے دوست کی نیت خراب ہو گئی ہے۔ اب کسی طرح اس کو سزا دینی چا ہیے۔ کچھ دن بعد اس نے اپنے دوست کو دعوت دی۔ اس کا دوست اپنے بیوی بچوں کو ساتھ لایا۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا دوست کچھ دیر آرام کر نے کے لیے سو گیا۔ اس دوران تاجر نے اپنے دوست کے بیٹے کو چھپا دیا۔ جب اس کا دوست نیند سے بیدار ہوا اور اپنے بیٹے کو بلایا تو تاجر نے کہا کہ آپ کے بیٹے کو چیل اٹھا کر لے گئی ہے۔ اس کے دوست نے کہا کہ بھلا چیل بچے کو کیسے اٹھا کر لے جا سکتی ہے۔ تاجر نے جواب دیا کہ جہا ں چوہے سونا کھا سکتے ہیں وہاں چیل بھی بچے کو اٹھا کر لے جا سکتی ہے۔ اس پر تاجر کے دوست کو بہت شرمندگی ہوئی اور اس نے تاجر سے معافی مانگی۔ تاجر کے دوست نے تاجر کو اس کا سونا واپس کر دیا۔ تا جر نے بھی اس کو اس کا بیٹا واپس کر دیا۔ اس کے بعد دونوں ایک دوسرے سے ایمان داری سے پیش آتے رہے۔

شیئر کریں
979
4