علی حسن (رحیم یار خان)
بلوط کے ایک درخت پر بوڑھا الّو رہتا تھا۔ وہ ہر روز اپنے اردگرد رونما ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کرتا تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک نوجوان لڑکا ایک بوڑھے آدمی کی بھاری ٹوکری اٹھانے میں مدد کر رہا تھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ ایک نوجوان لڑکی اپنی ماں پر چیخ رہی تھی۔ اس نے جتنا دیکھا، اتنا ہی کم بولا۔ جیسےجیسے دن گزرتے گئے وہ بولتا کم لیکن سنتا زیادہ۔ بوڑھے اُلو نے لوگوں کو باتیں کرتے اور کہانیاں سناتے سنا۔ اس نے ایک عورت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک ہاتھی باڑ کے اوپر سے چھلانگ لگا رہا ہے۔ اس نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اس نے کبھی غلطی نہیں کی۔ بوڑھے اُلو نے دیکھا اور سنا تھا کہ لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ کچھ ایسے تھے جو بہتر ہو گئے، کچھ بدتر ہو گئے۔ لیکن درخت کا پرانا اُلّو ہر روز سمجھ دار ہوتا جا رہا تھا۔ پیارے بچو! اس کہانی کی حکمت یہ ہے کہ زیادہ محتاط رہیں، کم بولیں اور زیادہ سنیں، یہ ہمیں عقل مند بنائے گا۔