حافظ محفوظ الحق (بہاول پور)
آج عروہ اور عمیمہ جب علی الصبح نیند سے جاگیں تو اٹھتے ہی آنکھیں مسل کر یہ تکرار کرنے لگیں کہ آج ہمیں اپنی نانی ماں کے گھر جانا ہے اور اپنے ماموں کے بچوں سے مل کر خوب ہلا گلاکرنا ہے۔ بچوں کی مسلسل تکرار سے بچوں کی ماں بھی اپنے میکے جانے کا سن کر خوب تیار ہونے کا سوچنے لگی اور بچوں کی ہاں میں ہاں ملانی شروع کر دی۔ ارے سنیے جی! بچے کب سے کہہ رہے ہیں، ہمیں بچوں کو لے جانا چاہیے۔ ویسے بھی آپ کو اور بچوں کو بھی موسم سرما کی چھٹیاں ہیں۔ بچے خوش ہو جائیں گے اور سیر بھی ہو جائے گی۔ بہت خوب، باہر کےموسم کا بھی اندازہ ہے آپ کو، آج کل جہاں موسم سرد ہے، وہیں دھند بھی پڑ رہی ہے۔ دھند میں ڈرائیونگ کرنا کس قدر دشوار ہوتا ہے، دھند میں سفر نہیں کرنا چاہیے۔ مگر بچوں کی ضد کے آگے ہماری ایک نہ چلی اور ہم نے ہا ر مان لی۔ ہم نے صبح جانے کی ہامی بھری اور تیار ہونے کا کہہ دیا، ساری رات بچے نیند لینے کے بجائے نانی کے گھر جانے کی خوشی اپنےمن میں سمائے رات کے بیت جانے کا بے صبری سے انتظار کر نے لگے ۔اگلی صبح بچوں کی خوشی دیدنی تھی۔ ہم نے گاڑی نکالی اور چل پڑے۔ اس موقع پر ہم نے بار بار بچوں کو نصیحت کی کہ ٹھنڈ میں نہیں کھیلنا۔ گرم کپڑے پہننے ہیں اور بلا وجہ سردی میں باہر نہیں نکلنا۔ اللہ اللہ کر کے سفر ختم ہوا۔ جونہی گاڑی نانی اماں کے گھر کے باہر رکی، حفصہ، منان اورحسن دوڑتے ہوئے استقبال کو آ گئے۔ بچوں نے وفور جذبات سے عروہ آ گئی، عمیمہ آ گئی کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ گھر کے تمام افراد نے والہانہ استقبال کیا۔ رات کو پر تکلف دعوت اڑائی۔ دن چڑھتے ہی سب بچے اکٹھے ہو کر باہر دالان میں کھیلنے کے لیے جمع ہو گئے۔ انہوں نےاتنا شور کیا کہ الحفیظ الامان۔ وہ کسی کی بھی نہیں سن رہے تھے اور نہ کسی کی مان رہے تھے۔ کچھ وقت گزرنے کے بعد عمیمہ کانپتے ہوئے آئی کہ بابا! مجھے دیکھیں، مجھے تیز بخار ہو رہا ہے۔ ابھی ہم عمیمہ کو دیکھ ہی رہے تھے کہ عروہ چھینکیں مارتی ہوئی آئی۔ کہنے لگی ابومیرا سر بوجھل ہو رہا ہے، ناک سے پانی بہہ رہا ہے ، جسم میں درد بھی ہے ۔ شام ہوتے ہی دونوں کو تیز بخار اور زکام نے آلیا۔ ہم پریشانی سے بچیوں کو ہسپتال لے کر دوڑے۔ ڈاکٹر نے چیک کیا اور بتایا کہ خطرے کی بات نہیں، موسم کی شدت کی وجہ سے موسمی بخار اور زکام ہو گیا ہے۔ انہیں ٹھنڈ سے بچائیں ۔ دوائیں لکھ دی ہیں، یہ کھلائیں، جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گی۔ بچوں کی سردیوں کی تعطیلات نانی کے گھر بخار میں گزریں ، ادویات سے کچھ افاقہ ہوا تو ماموں نے انہیں سمجھایا کہ سردی میں نہ کھیلیں اور اپنے آپ کو سردی سے بچائیں ۔کمرے میں بیٹھ کر بچے آپس میں کھیلیں ۔ایک ہفتہ خوب ہلہ گلہ رہا۔ سردیوں کی تعطیلات اختتام پذیر ہونے والی تھیں۔ واپسی کا پلان مرتب ہوا ۔ گھر کے تمام افراد نے افسردہ ہو کر رخصت کیا ۔گھر واپسی کی راہ لی اور بچوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ سردی میں باہر نہیں کھیلیں گے اور سردی سے اپنے آپ کو بچائیں گے ۔