ثمرہ ہاشم (مظفرگڑھ)
پیارے بچو! پرانے وقتوں کی بات ہے کہ کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہ اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتا تھا۔ اس کی رعایا بھی اس سے بہت خوش تھی۔ بادشاہ کی ایک ہی بیٹی تھی جس کا نام شہزادی ماہ رخ تھا۔ وہ اپنے نام کی طرح بہت خوبصورت تھی ۔شہزادی ماہ رخ کی ماں اس کی پیدائش کے دو سال بعد ہی فوت ہوگئی تھی۔شہزادی کو شکار کا بہت شوق تھا۔ وہ ہر اتوارکو اپنے دوستوں کے ساتھ شکار کے لیےجاتی تھی۔ ایک دفعہ جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شکار کے لیے گئی تو اس کو جنگل میں ہرن کاایک بچہ نظر آیا ۔وہ اس کے تعاقب میں گھوڑا دوڑانے لگی ۔لیکن ہرن کا بچہ بہت تیز رفتارتھا۔اس لیے جلد ہی وہ شہزادی کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ وہ ہرن کے بچے کا پیچھا کرتے ہوئےبہت دور تک آگئی تھی ۔سورج غروب ہو رہا تھا۔ جنگلی جانوروں کی آوازوں نے شہزادی کوخوف زدہ کردیا،کیوں کہ وہ اپنی سہیلیو ں سے بچھڑ گئی تھی ۔ادھر شہزادی کی سہیلیوں نے جب بادشاہ کو شہزادی کی گمشدگی کا بتایا تو وہ بہت غمزدہ ہو گیا ۔ اس نے فوج کی ایک بڑی تعدادشہزادی کی تلاش کے لیے جنگل کی طرف روانہ کر دی ۔دوسری طرف شہزادی کا ڈر کے مارے بُرا حال تھا ۔ وہ ایک جگہ بے ہوش ہوکر گر گئی۔فوجی جو شہزادی کو ڈھونڈنے نکلے تھےانہیں وہ بے ہوش پڑی ہوئی دکھائی دی۔وہ اسے بادشاہ کے پاس لے گئے۔ بادشاہ نے اپنی بیٹی کو دیکھا تو بہت خوش ہوا ۔ اس نے اپنی بیٹی کے مل جانے کی خوشی میں تلاش کرنے والوں کوانعام دیاکیوں کہ وہ اپنی بیٹی کو بہت پیارکرتا تھا ۔جب شہزادی کو ہوش آیا تو شہزادی نے بادشاہ کے پوچھنے پر بادشاہ کو سب کچھ بتا دیا اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی جنگل میں بہت دور تک اکیلی نہیں جائے گی۔