ایمان فاطمہ (ملتان)
ایک کنجوس آدمی کے گھر کوئی مہمان آیا تو اس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ آدھا کلو عمدہ قسم کا گوشت کہیں سے لے آؤ، بیٹا بازار گیا اور کافی دیر بعد خالی ہاتھ گھر لوٹ آیا ،کنجوس آدمی نے پوچھا گوشت کہاں ہے ؟بیٹا بولا ابا جان میں قصائی کے پاس گیا اور اسے کہا جو سب سے عمدہ گوشت تمہارے پاس ہے وہ آدھا کلو دے دو، قصائی نے کہا بے فکر رہو میں تمہیں ایسا گوشت دوں گا کہ گویا مکھن ہو ، میں نے سوچا اگر ایسا ہی ہے تو مکھن ہی لے لیتا ہوں، میں نے قصائی سے گوشت لینے کا ارادہ ترک کر دیا اور سیدھا مکھن والے کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ تمہارے پاس جو سب سے عمدہ مکھن ہے وہ دے دو، مکھن والے نے کہا بے فکر رہو میں تمہیں ایسا مکھن دوں گا کہ گویاشہد ہو ،میں نے سوچا کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر شہد ہی خرید لوں ،چنانچہ میں شہد والے کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ تمہارے پاس جو سب سے عمدہ شہد ہے وہ مجھے دے دو ،شہد والے نے کہا بے فکر رہو ،میں تمہیں ایسا شہد دوں گا گویا بالکل صاف شفاف پانی ہو، میں نے سوچا اگر ایسا ہی ہے تو پانی گھر میں بھی موجود ہے اس لیے میں خالی ہاتھ واپس آگیا ،کنجوس باپ کہنے لگا واہ بیٹے یہ تو تم نے بہت عقل مندی سے کام لیا مگر ایک نقصان پھر بھی کر دیا ہے، وہ یہ کہ ایک دکان سے دوسری دکان جانے میں تمہاری جوتی گھس گئی ہو گی، بیٹا بولا نہیں ابا جان ایسا نہیں، میں تو مہمان کی چپل پہن کر گیا تھا اس لیے کوئی نقصان نہیں ہوا ، بے چارہ مہمان جو بڑی دیرسے کھانے کے انتظار میں بیٹھا ہوا تھا ، فوراً اٹھا اور اپنی منزل کو روانہ ہو گیا کہ دوسرے وقت کے کھانے میں انتظارمیں مزید تکلیف نہ برداشت کرنا پڑے ۔