احمد ساجد (حاصل پور)
ایک جنگل میں بہت سارے جانور مل جل کر رہتے تھے۔ ان کا آپس میں بہت پیار تھا ۔وہ سب مل کر رہتے تھے اور ایک دوسرےپر جان چھڑکتے تھے۔ بیرونی دشمن کا مقابلہ مل کر کرتے تھے ۔ایک دن گلہری کو کہیں سے ایک تیز دھار آلہ مل گیا جس سے وہ چپکے سے جا کر جانوروں کے دانتوں کو کاٹ کر تکونی بنا دیتی ۔کبھی ہرن کے دانتوں کے ساتھ ایسا کیا تو کبھی خرگوش کے ساتھ۔ یہ سب کر کے گلہری کو مزہ آتا اور وہ خوش ہوتی۔ سب جانوروں نے مشورہ کیا کہ جنگل کے بادشاہ شیر سے شکایت کی جائے۔ سب اکٹھے ہو کر بادشاہ کے پاس گئے۔ بادشاہ نے معاملہ سنا تو کہا کہ چلو، ہم سب اس کو پکڑ کر سزا دیتے ہیں۔ جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ گلہری درخت پر چڑھ رہی تھی تو ایک سانپ نے اس کو نوالہ بنانا چاہا۔ شیر جونہی دھاڑا گلہری اس کے منہ سے نکل کر گر گئی۔ بادشاہ نے پوچھا کہ تم جنگل کے جانوروں کے دانتوں کوکیوں کاٹتی تھی ؟ تو اس نے کہا کہ میں چاہتی تھی کہ میرے دانت سب سے خوبصورت ہوں اور کوئی میرے دانتوں کا مقابلہ نہ کر سکے۔ اب میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، مجھے معاف کر دیں۔ جان بچی سو لاکھوں پائے۔ تمام جانوروں نے اس کو معاف کر دیا۔ ایک بار پھر وہ سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔پیارے بچو ہمیں بھی کسی کے ساتھ شرارت نہیں کرنی چاہیئے۔