حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

فاطمہ اشفاق (ملتان)

حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی عبداللہ بن عثمان بن عمرو بن کعب بن تیم بن مرہ بن کعب ہے۔ چھ واسطوں کے بعد آپ کا نسب حضور مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملتا ہے۔ آپ کی کنیت ابوبکر ہے۔ عرب میں جس کے پاس اونٹ کثرت سے ہوتے تھے اور وہ اونٹوں کی دیکھ بھال میں ماہر ہوتا تھا، اسے لوگ ابوبکر کہتے تھے۔ آپ کے دو لقب بہت مشہور ہیں، عتیق اور صدیق۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جہنم سے آزاد ہو۔ تو اس وقت سے آپ عتیق مشہور ہو گئے اور آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کا ایک لقب صدیق رکھا ہے۔ آپ کے والد گرامی کا نام عثمان تھا اور کنیت ابو قحافہ تھی۔وہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد تک زندہ رہے اور ان کی وراثت کے حق دار بنے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام سلمیٰ تھا، جن کی کنیت ام الخیر ہے۔ وہ ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہو گئیں تھیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی چار بیویاں تھیں۔ آپ کے دو نکاح مکہ میں ہوئے اور دو مدینہ میں ہوئے۔ آپ کی پہلی بیوی کا نام ام قتیلہ ہے۔ ام قتیلہ سے آپ کی بیٹی حضرت اسما پیدا ہوئیں۔ آپ کا دوسرا نکاح رومان سے ہوا۔ ان سے حضرت عبدالرحمٰن اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئے۔ تیسرا نکاح حضرت حبیبہ بنت خارجہ سے ہوا۔ ان سے آپ کی سب سے چھوٹی بیٹی سیدہ ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کا چوتھا نکاح حضرت اسما بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے ہوا جن سے آپ کے فرزند محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے۔ بعد میں جن کی تربیت جناب سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمائی۔ آپ کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ آپ کا سارا کنبہ صحابیت کے شرف سے مشرف ہوا۔ آپ کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کے ساتھ بڑا گہرا ربط تھا۔ آپ نے اپنی صاحب زادی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کے نکاح میں دی۔ آپ اخلاق کے پیکر تھے۔ محب رسول تھے۔ عاجزی اور انکساری آپ کی طبیعت کا خاصہ تھی۔ آپ اہل بیت پاک سے بہت محبت کرتے تھے۔ مسیلمہ کذاب کے خلاف مہم جوئی کا اعلان فرما کر آپ نے ختم نبوت کے عقیدے کا تحفظ کیا اور زکواۃ نہ دینے والوں کے خلاف بھی آپ نے اعلان جہاد کیا۔ آپ نے 22 جمادی الثانی 13 ہجری کو انتقال فرمایا۔

شیئر کریں
277
2