عروہ بتول محفوظ (بہاول پور)
یہ کہانی ماریہ نامی ایک لڑکی کی ہے جسے پڑھنا بالکل بھی اچھا نہیں لگتا تھا۔ ایک دن جب وہ سکول سے گھر واپس آئی تو بہت اداس تھی۔ اس نے اپنے دادا ابو سے کہا کہ پڑھائی میرے بس کی بات نہیں ہے، ہر روز استانی اتنا مشکل سبق دیتی ہے کہ مجھ سے یاد نہیں ہوتا۔ ماریہ کی بات سن کر دادا ابو نے اس سے کہا کہ چلو میرے ساتھ۔ وہ ماریہ کو باورچی خانے میں لے گئے۔ انھوں نے خاموشی سے فریج میں سے ایک انڈہ اور ایک گاجر نکالی اور پانی کو گرم کرنے کے لیے چولہے پر رکھ دیا۔ اس کے بعد ایک برتن میں انڈہ اور دوسرے برتن میں گاجر ڈال دی۔ ماریہ یہ سب حیرانی سے دیکھ رہی تھی۔ کچھ دیر کے بعد انھوں نے برتن سے انڈہ اور گاجر نکالی اور ماریہ سے کہا کہ یہ کیا ہے؟ ماریہ نے کہا کہ دادا ابو یہ تو صرف گاجر اور انڈہ ہے۔ اس کے دادا نے ماریہ سے کہا کہ دیکھو ماریہ بیٹی! انڈے اور گاجر نے ایک جیسی مصیبت جھیلی ہے، لیکن انڈہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو گیا ہے جب کہ گاجر نرم ہو گئی ہے۔ اب یہ تم پر ہے کہ تم پڑھائی کے سامنے گاجر کی طرح نرم پڑ جاتی ہو یا انڈے کی طرح مضبوط بن کر پڑھائی میں آنے والی مشکلات کا سامنا کر کے کامیاب ہونا چاہتی ہو۔ ماریہ کو بات سمجھ آ گئی کہ ہمیں پڑھائی سے بالکل نہیں گھبرانا چاہیے بلکہ دل لگا کر پڑھائی کرنی چاہیے۔ اس کے بعد اگلے ہی دن سے اس نے محنت کرنا شروع کر دی۔ پیارے بچو! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی ماریہ کی طرح دل لگا کر پڑھیں تاکہ ہم کامیاب ہو کر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں۔