ملتان: ہزاروں سال پرانا زندہ شہر

نعیم احمد ناز

ملتان نہ صرف پاکستان بلکہ  جنوبی ایشیا کا ایک  قدیم شہر ہے۔ اس  کے بارے میں کہا جاتا  ہے کہ یہ ہزاروں سال پہلے بھی ایک زندہ شہر تھا اور آج بھی زندہ شہر ہے، وہ اس طرح کہ موہنجوداڑو اور ہڑپہ جیسے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں شہر آباد ہوئے مگر  گردش ایام کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے  مٹ گئے۔ لیکن ملتان کو صفحہ ہستی سے مٹانے  کی کوشش کرنے والے  حمہ آور خود  بھی نیست و نابود ہو گئے، مگر ملتان آج بھی آباد ہے۔ ماضی میں یہ شہر سنبھا پورہ، باغا پورہ اور مولاس کے ناموں  سے بھی پکارا  گیا ہے۔ کہا  جاتا  ہے کہ اس کا نام یہاں کے قدیم قبیلے مل یا ملی کی نسبت سے  ملتان پڑا۔ میجر جنرل سر الیگزینڈر کننگھم نے 1953ء اور 1964ء  میں کھدائی کی بعد جو آثار قدیمہ دریافت کیے، ان سے  ثابت ہوتا ہے کہ  800 سال  قبل مسیح میں ملتان وادی سندھ کا ایک اہم زرخیز باثروت حصہ  اور تہذیب و ثقافت کا بڑا مرکز  تھا۔ بعض مورخین نے ملتان کو کئی  لاکھ سال پرانا شہر قرار  دیا ہے۔ قلعہ کہنہ کی کھدائی سے  جو  اشیاء برآمد ہوئیں، ان سے اس امر کی  تصدیق ہوجاتی ہے کہ  ملتان ہڑپہ اور موہنجوداڑو ایک ہی زمانے  میں، یعنی تقریباً تین ہزار  سال قبل  مسیح  میں  تہذیب و تمدن کے  ہم  عصر  مراکز  تھے۔

مدینتہ الاولیاءملتان

ملتان شہر کو مدینتہ  الاولیاء اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہاں اولیائے  کرام کے مزارات  ہیں، جن میں حضرت بہاؤالدین ذکریا ملتانی، شیخ صدر الدین عارف، شیخ شاہ رکن عالم، حضرت  شاہ  شمس سبزواری، حضرت  شاہ گردیز، حضرت شاہ حسین آگاہی، سید موسیٰ پاک شہید  اور  سلطان احمد قتال قابل ذکر ہیں۔

اہل تصوف کے  تین  روحانی سلسلے

ملتان شہر کو یہ فخر حاصل ہے کہ اہل تصوف کے تین  روحانی  سلسلے  سہروردیہ، چشتیہ اور قادریہ یہیں سے پورے  برصغیر میں پہنچے۔ سہروردی سلسلہ  حضرت  بہاؤالدین ذکریا ملتانی  سے، چشتیہ سلسلہ حضرت بابا فرید الدین  گنج شکر سے اور قادریہ سلسلہ حضرت مشتاق مخدوم رشید حقانی  سے چلا۔

تین بڑے حکمرانوں کا  مؤلد

ملتان شہر کو  تین بڑے حکمرانوں کا مؤلد ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ محمد  تغلق، بہلول  لودھی اور احمد  شاہ  ابدالی تینوں  ملتان کے  فرزند تھے۔

ملتان کے 6دروازے

قیام  پاکستان کے  بعد ملتان  کو  کافی ترقی ملی۔ پرانا  شہر تو  اپنی  تنگ و  تاریک گلیوں اورتنگ بازاروں سمیت  چہار  اطراف  سے 6 دروازوں میں  گھرا ہوا تھا۔  یعنی  لوہاری  گیٹ،  پاک  گیٹ، بوہڑ گیٹ، دہلی گیٹ  ، حرم گیٹ  اور  دولت گیٹ۔

قلعہ  کہنہ قاسم  باغ

ملتان کا  تاریخی  قلعہ کہنہ قاسم باغ بھی  اپنی  ایک  اہمیت رکھتا ہے۔  اس قلعے  پر  حضرت  بہاؤ الدین ذکریا ملتانی، حضرت  پیر صدر  الدین  عارف اور حضرت  شاہ  رکن الدین  عالم کے مزارات  بھی ہیں۔ حضرت  شاہ رکن الدین عالم کے مزار  کے  ڈیزائین کو  عالمگیر  شہرت  بھی حاصل  ہے اور  اس  کو آغا خان  ایوارڈ سے  نوازا گیا  ہے۔ قلعے پر  ایک  وسیع و عریض پارک ابن قاسم اور  سٹیڈیم بھی  ہے۔ اس کے  علاوہ  محکمہ اوقاف، حج کمپلیکس  اور  محکمہ آثار  قدیمہ سمیت دیگر اداروں  کے سرکاری  دفاتر  قائم ہیں۔

ملتان  کا دمدمہ

ماضی میں ملتان  کے  قلعے پر  تین  دمدمے موجود تھے  ،جن میں سے اب ایک موجود ہے۔ سابق  وزیر اعظم  سید یوسف رضا گیلانی کے  دور  حکومت میں اس دمدمے  کی  تعمیر  نو کی  گئی۔  دوسرا دمدمہ حسین آگاہی کی جانب تھا اور تیسرا پرہلاد بھگت مندر کے مشرقی سمت تھا۔

نو گزوں  کے  مزار

ملتان میں  مسلمانوں کی تعمیر شدہ عمارات بھی  اس  شہر کی تاریخی  اہمیت  کو بڑھاتی  ہیں اور علم الآثار کے  ماہرین کو اس شہر کی  جانب  کھینچتی  ہیں۔ ا ن  میں  سب سے زیادہ  اہمیت کے  حامل  نو گزوں  کے مزار  ہیں۔ ملتان میں  اس  قسم کے  پندرہ مزارات  کا  ذکر آتا ہے۔

عام و خاص باغ

جب شہزادہ مراد  بخش  ملتان کے والی  تھے  تو وہ عوام  و خواص  کو اس جگہ  پر  خطبات دیا کرتے  تھے، اسی  نسبت سے اسے عام  خاص  باغ کہا جاتا ہے۔

ملتان  کی بارہ دری

دیوان سارون  مال  نے ملتان میں ایک  بارہ دری  بھی  تعمیر  کروائی تھی جو ابھی تک  موجود  ہے۔ یہ  عمارت ایک خوبصورت  باغ کے اندر  موجود  ہے جس  میں  دیوان نے برگد اور پیپل کے  سایہ  دار درخت لگوائے تھے۔ ان سایہ دار درختوں  کے  نیچے  لوگ آرام کیا کرتے تھے۔ بعد  میں  اس عمارت  کو  تحصیل  کورٹ  کے طور  پر بھی  استعمال کیا جانے لگا۔

شیش محل

شیش محل  نواب مظفر  خان  نے اپنی  رہائش  گاہ کے طور پر  تعمیر  کروایا۔ یہ ایک  شاندار عمارت ےھی  جس  نے  شیشوں کا عروسی  لباس  پہنا ہوا تھا۔  بعد میں  لوگوں  نے  اس  کے گہنے  اتار لیے  اور حکومتوں نے اسے  نظر  انداز  کیا  اور  یہ  عمارت  سرکاری دفتر  کے  طور پر  استعمال  ہونے لگی۔

ریشم کا  مرکز

ملتان  ریشم  کے ریشوں کی وجہ سے  دنیا بھر  میں  مشہور ہے۔ برصغیر  کی بہترین ‘شجاع  خوانی’ ریشم ملتان میں  ہی پیدا  ہوتی  ہے۔ اس شہر  میں  تیارہونے والے کھیس  اور لنگیاں ، جن کے  حاشیوں  پر  طلائی  کام کیا جاتا ہے، پورے برصغیر میں  بہت مشہور  ہیں۔

ملتان  کے چار تحفے

ملتان  گرد، گرما،  گدا اور گورستان  کے حوالے سے مشہور ہے  اور  ان  کو  ملتان  کے چار  تحفے  بھی   بھی کہتے ہیں۔

ڈویژن، ضلع اور شہر

ملتان کو بیک وقت  صوبہ پنجاب کے ڈویژن ، ضلع اور شہر  کا  درجہ  حاصل  ہے۔ ملتان ڈویژن  کو  یہ فخر  حاصل ہے کہ  پنجاب میں کپاس کی  پیداوار  کا ساٹھ  فیصد اور گندم  کی  پیداوار کا 35 فیصد مہیا  کرتا ہے۔

دریا

دریائے چناب ملتان ڈویژن کے وسیع علاقے  کو  نہ صرف سیراب کرتے  ہیں  بلکہ  مچھلی  کی شکل میں  عوام کی غذائی ضروریات بھی  پوری  کرتے  ہیں۔

آم کے باغات

پاکستان  میں سب  سے زیادہ آم  کے باغات بھی  ملتان ڈویژن میں  ہیں۔ یہاں آم کے  علاوہ  کیکر، شیشم، بوہڑ اور کھجوروں کے  درخت  بھی  بڑی  تعداد میں  پائے جاتے ہیں۔ جنگلات  کا رقبہ  9 ہزار ایکڑ سے  زائد  پر مشتمل  ہے۔

نہریں

علاقے کی  اراضی  کو سیراب کرنے کے لیے  تین  درہاؤں سے نہریں  نکالی گئی ہیں جن  میں  میلسی نہر، لوئر  باری آب  اور نیلی بار قابل ذکر  ہیں۔

زرعی پیداوار

زرعی پیداوار  میں  گندم، کپاس، چاول  اور  گنا  قابل  ذکر  ہیں جب  کہ  پھلوں میں آم،  سنگترہ، لیموں ، انار اور  کھجور  شامل  ہے۔

سوہن سنگھ  کا سوہن  حلوہ

آموں کے حوالے سے مشہور  اس  شہر  میں  ملتانی  سوہن  حلوہ بھی بین الاقوامی  شہرت  رکھتا ہے ، جو سوہن  سنگھ کی  صدیوں پرانی ایجاد ہے۔

ملتانی راگ

ایک  راگ  بھی  ملتان کے  نام سے مشہور  ہے جسے ملتانی راگ  کہا جاتا ہے۔ یہ  راگ دن کے  وقت  تیسرے  پہر  گایا جاتا ہے۔

سیاسی و سماجی اہمیت

سیاسی، سماجی، معاشرتی ، تجارتی  اور ثقافتی  حوالے  سے  ملتان  کی  مٹی بڑی زرخیز  ہے اور  اس نے  ان  شعبوں میں  کئی  نام  ور  ہستیوں  کو پیدا کیا ہے۔  سیاسی طور  پر  اس دھرتی سے وزیر  اعظم،  وزیر اعلیٰ،  گورنر،  سپیکر اوروزیر خارجہ سمیت وفاقی و صوبائی  وزراء ،  سنیٹرز اور اراکین قومی و  صوبائی  اسمبلی  کی  نام ور شخصیات  کا تعلق رہا ہے۔

ملتان  کرکٹ  سٹیڈیم

ملتان میں ایک خوبصورت  جدید طرز  تعمیر  کا  حامل  کرکٹ سٹیڈیم  بھی  ہے جس  میں کھیلنے  والے بین   الاقوامی کھلاڑیوں نے اسے  عالمی  معیار  کا  قرار دیا ہے۔ ٹیسٹ میچز کے علاوہ بین الاقوامی  ایک  روزہ اور ٹی  ٹوینٹی میچز بھی اس میں  کھیلے  جا چکے ہیں۔ پی ایس  ایل کے  میچز  بھی  اس  سٹیڈیم میں  ہوچکے  ہیں۔

عالمی شہرت  یافتہ کھلاڑی

اگر کھیلوں پر نظر  دوڑائی جائے تو  ملک کا معروف کھیل کرکٹ  جس کے  شائقین کی تعداد  کروڑوں  میں ہے۔ اس شہر  کے ایک  کپتان کا تعلق ملتان  سے  رہا  ہے۔ انضمام  الحق نے  کرکٹ کے میدان  میں  عالمگیر  شہرت حاصل کی اور  ملک  کے ساتھ ساتھ  اس  خطے کا نام  بھی روشن  کیا۔

ظروف سازی

ملتان ہمیشہ سے روایتی برتن  سازی (نیلگوں  ڈیزائن  والے  برتن) میں  مشہور رہا  ہے اور  یہاں کے  نقش  و نگاروالے ظروف، گل  دان، پیالے اور  لیمپ  اپنی نفاست اور  خوبصورتی  کی بنا پر پوری دنیا میں  مسلمہ حیثیت کے حامل  ہیں۔

ملتان کی  میٹھی زبان

ملتان  کے  جس پہلو کا  بھی  ذکر  کریں، یوں  لگتا  ہے  کہ جیسے  الفاظ  کم پڑ گئے ہوں، البتہ ایک بات جو ہر پہلو میں  مشترک اور  نمایاں نظر  آتی ہے، وہ  اس  میں  چھپی مٹھاس  ہے۔ مٹھاس  کا یہ رنگ  یہاں کے صوفیاء کے کلام  میں  شامل  ہو کر  جہاں جسم  و  روح کو سیراب کرتا  ہے تو وہیں  یہاں  بولی  جانے  والی سرائیکی زبان میں بھی  خوب  رنگ جماتا ہے۔ یہی وجہ  ہے  کہ  سرائیکی کو عرف عام میں  میٹھی بولی  بھی  کہا  جاتا ہے۔

تاریخی عمارتیں

ملتان کی تاریخی عمارتوں میں ریلوے اسٹیشن،  سٹیٹ بنک، ایوان صنعت و تجارت، نشتر میڈیکل کالج، گھنٹہ گھر اور  دیگر  تاریخی تعمیرات شامل  ہیں۔

شیئر کریں
67