عظمیٰ شریف (ڈیرہ غازی خان)
آج میں جس عنوان پرمضمون لکھ رہی ہوں، وہ ایک شخصیت ہیں۔ ایسی شخصیت جومیرے لیےمثال ہیں۔ میں اس مثال کی تمثیل بننا چاہتی ہوں۔اور وہ مثالی شخصیت میرے ابو جی ہیں ۔میرے ابو بہت سمجھ دار ،دانش منداور بااخلاق ہیں ۔اپنے حسن اخلاق سے لوگوں کے دل موہ لیتے ہیں ۔اپنے اسی اچھے اخلاق کی وجہ سےوہ ہردل عزیزہیں۔ گھر میں ہوں یا باہرسب ان کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔وہ اپنے گھروالوں کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں۔ ہمیں تو پتا ہی نہیں چلتا کیسے ہماری ضرورتیں بغیر بتائے پوری ہوجاتی ہیں۔ ہماری ان سب ضرورتوں کوپورا کرنے کے لیے ہمارے ابو کے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے بلکہ وہ دن رات محنت کرتے ہیں۔سخت محنت مزدوری اورمشقت کی کمائی سے اپنا اور اپنے بچوں کاپیٹ پالتے ہیں۔بلکہ ہمسائے اور رشتہ داروں کی بھی اپنی کمائی سے مدد کرتے ہیں، ان کے بچوں کی فیس ادا کرتے ہیں، ان کوکاپیاں اور کتابیں خرید کر دیتے ہیں۔ان کے دوستوں میں کوئی بیمار ہوجائے تو عیادت اورعلاج کی ساری ذمہ داری اٹھا لیتے ہیں۔اپنے بچوں سے بھی خوب پیار کرتے ہیں اور میں تو ان کی لاڈلی بیٹی ہوں۔ مجھے تو لگتا ہے میرے دل کی ہر بات ان کو معلوم ہوتی ہے ۔ایسے ایسے تحفے میرے لیے لاتے ہیں جو درحقیقت میری ضرورت ہوتے ہیں۔ مثلاً اس سال امتحان میںپاس ہونے پر انھوں نے مجھے گھڑی تحفے میں دی۔ میرے ابو اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنا چاہتے ہیں۔سب کی عزت کرنا ہم نے انہی سے سیکھا ہے ۔اور بچوں کی بھی عزت نفس مجروح نہیں ہونے دیتے، کم بولتے ہیں اورکم بولنے کی تلقین کرتے ہیں۔مشکل وقت میں صبر کرنے کی عادت ہے، بہت بہادر ہیں میرے ابو۔ لیکن بڑھتی عمرکے ساتھ ساتھ اب کمزور ہونے لگے ہیں اور بیمار سے رہتے ہیں۔اگرچہ یہ بات ظاہر نہیں ہونے دیتے ۔ہم سب ان سے بہت پیار کرتے ہیں۔ہمارے لیے وہ سائبان ہیں۔ٹھنڈی چھاؤں ہیں جوحالات کی گرم ہوا سے ہمیں بچاتے ہیں ۔ہم سب دل کی گہرائیوں سے دعا گو ہیں کہ ہمارے ابو سدا سلامت رہیں اور ہم ان کی آغوش میں پروان چڑھیں اور بڑے ہوکر ان کی خدمت کر سکیں۔ آمین