شہزادی  اور سونے  کی ٹہنی

محمد ندیم (ڈیرہ غازی خان)

پیارے بچو! پرانے وقتوں میں ایران پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اس کی صرف ایک  ہی بیٹی تھی جس سے وہ بہت پیار کرتا تھا۔ ایک دن وزیر اعظم نے بادشاہ سے کہا،بادشاہ سلامت! شہزادی زبیدہ اب بڑی ہو گئی ہیں، آپ اس کی شادی کرا دیں۔ بادشاہ نے کہا کہ اب تک کوئی ایسا لڑکا نہیں ملا کہ جس کے ہاتھ میں اپنی پھول جیسی بیٹی دے دوں۔ وزیراعظم نے بادشاہ سے کہا کہ  اگر آپ جان کی  امان دیں  تو میں آپ کو ایک ترکیب بتاؤں۔ بادشاہ نے جان کی امان دیتے ہوئے وزیر اعظم سے ترکیب پوچھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  ہمارے محل سے سومیل دور سر سبز و شاداب اور گھنا جنگل شروع ہوتا ہے۔ اس جنگل سے چندمیل کے فاصلے پر ایک سونے کا درخت  واقع ہے۔ آپ  شاہی  فرمان جاری  کر  دیں  کہ جو نوجوان  اس درخت سے ٹہنی توڑ  کر لائے  گا ، اس کی شادی شہزادی زبیدہ سے کر دی جائے گی۔ بادشاہ  چند لمحے  سوچ میں گم رہا، پھر اس نے  وزیر  اعظم سے  کہا  کہ سونے  کے  درخت سے  ٹہنی  توڑ  کر لانا کون سا مشکل کام ہے، یہ  تو کوئی بھی  توڑ کرلا سکتا ہے۔ وزیر  اعظم نے بادشاہ کو بتایا کہ وہ جنگل کوئی عام جنگل نہیں ہے، اس جنگل میں جو کوئی بھی جاتا ہے واپس لوٹ کر نہیں آتا ، کیوں کہ وہ جادوئی جنگل ہے،  جو بھی وہاں جاتا ہے،  جاتے وقت تو آسانی سے جاتا ہے مگر آتے وقت اسے یہ نہیں سمجھ میں آتا کہ وہ اسی راستے سے آیا تھا کہ نہیں، کیوں کہ  واپسی کے  وقت  راستے تبدیل ہو جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ اپنی راہ سے بھٹک جاتے ہیں اور  بھوک پیاس  سے  ایڑیاں رگڑرگڑ کر مر جاتے ہیں۔ بادشاہ نے وزیر  اعظم کی بات پر  ہامی بھرتے  ہوئے  کہا کہ یہ اچھی ترکیب ہے۔  بادشاہ نے شاہی  فرمان جاری  کر دیا کہ جو نوجوان سونے  کے درخت  سے  ٹہنی  توڑ کر مجھے دے  گا، اس کی شہزادی زبیدہ سے شادی کر دی  جائے  گی۔  بادشاہ کا یہ فرمان اعلان کی  صورت پورے  ایران میں سنا گیا،  مگر کوئی بھی یہ شرط  پوری کرنے کو تیار نہ تھا۔ کیوں کہ سب کو اس کے بارے میں پتہ تھا ۔  ایران کے ایک محلے میں ایک بوڑھی عورت بھی رہتی تھی جو بہت غریب تھی ۔ اس کا ایک ہی بیٹا تھا جوجنگل سے   لکڑیاں  وغیرہ  کاٹتا اور انھیں بیچ کر گزر بسر کرتا۔  اس بوڑھی عورت کے بیٹے نے  جب شاہی فرمان سنا  تو  اس نے  بادشاہ کی  شرط پر  عمل کرنے کی  ٹھانی۔  اس نے  والدہ  سے  اجازت  لی اور کھانے  پینے کا  کچھ سامان ایک تھیلے میں ڈال کر شرط  پوری  کرنے  کے لیے روانہ  ہو گیا۔ اسے چلتے چلتے شام ہو گئی ، اس نے جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کیں ، انھیں جلا یا اور آگ  کے الاؤ کے  ساتھ بیٹھ کر   کھانا کھاتے  ہوئے وہ  سوچنے لگا کہ سونے کا درخت اسے کہاں ملے گا۔ صبح ہوئی  تو اس نے اپنا  سفر دوبارہ شروع کیا۔  کئی دن سفر کرنے  کے  بعد جب جنگل  ختم ہوا  تو  اسے ایک پہاڑ نظر آیا وہ اس کے اوپر چڑھ گیا۔ اس نے پہاڑسے دیکھا کہ  کچھ فاصلے پر ایک خوبصورت درخت نظر آ رہا ہے۔  اس نے سوچا کہ شاید یہی وہ درخت ہے ۔ چنانچہ  وہ پہاڑ  سے اترا اور آگے چل دیا ۔ سونے کے درخت کے پاس پہنچ کر  اس نے ایک ٹہنی کاٹی اور واپسی کے لیے روانہ  ہو  گیا۔  واپس جاتے ہوئے  وہ  کیا دیکھتا ہے کہ راستے ہی نہیں ہیں ۔ وہ لڑکا بہت ہوشیار تھا ۔ اس نے آتے وقت ہر درخت پر پتھر سے نشان لگائے تھے اور اس درخت کو دیکھتے ہوئے واپس آنے میں کامیاب ہو گیا۔اس نے بادشاہ کو ٹہنی دی اور بادشاہ نے اپنے وعدے کے مطابق اس کی شہزادی زبیدہ سے شادی کردی۔

شیئر کریں
728
10