ضحیٰ عمران (رحیم یار خان)

ایک شخص کی دو بیٹیاں تھیں ۔ایک بیٹی بہت ہی خوبصورت تھی، دوسری بیٹی خوبصورت تو نہ تھی مگر اس کا اخلاق بہت اچھاتھا۔ کسی کی مدد کرنی ہوتی یا کسی کا دکھ سکھ بانٹنا ہوتا، وہ آگے آگے ہوتی تھی۔ بڑی بہن کا نام رانیہ تھا اوروہ خود کو رانیہ سمجھتی تھی ۔ چھوٹی بہن کا نام ملکہ تھا لیکن وہ خود کو ملکہ نہ سمجھتی تھی۔ رانیہ کو اپنی خوبصورتی پر بہت فخر تھا ۔ ہروقت سجنے سنورنےکا شوق اسے آئینے کے سامنے کھڑا رکھتاتھا۔ اپنی ماں کا کوئی بھی کہنا نہ مانتی تھی۔ اگر اس کی ماں اسے کوئی کام کرنے کا کہتی جو کام کہتی تو وہ انکار کر دیتی کہ میرے ہاتھ خراب ہوجائیں گے۔ خدا کا کرنا یہ ہوا کہ ایک دن کالج جاتے ہوئے راستے میں اچانک ٹھوکر لگنے سے وہ دھڑام سے زمین پر گر گئی۔ زمین پر گرنے سے اس کابازو ٹوٹ گیا۔ چھوٹی بہن ملکہ نے جلدی سے اپنی بہن کو اٹھایا اور اس کو ہسپتال لے گئی ۔ رانیہ کو بہت تکلیف محسوس ہو رہی تھی ۔ ملکہ اس کو حوصلہ دیتی رہی ۔ ڈاکٹر نے مرہم پٹی کردی اوربتایا کہ بازو تو ہم نے جوڑ دیاہے لیکن بچی کو مزید آرام کی ضرورت ہے ۔ جب تک رانیہ کے بازو صحیح نہ جڑے ، اس کی امی اور چھوٹی بہن ملکہ نے رانیہ کی خوب خدمت کی اور اس کا بہت خیال رکھا ۔ اپنی بیماری میں رانیہ نے جانا کہ خوبصورت ہونا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے ۔خوبصورتی میں اس کا کوئی کمال نہیں ہے ، یہ تواللہ کی عطا کردہ ہے ۔انسان کی اصل خوبصورتی تو اچھے اخلاق کا مالک ہونا ہے ۔ اگرانسان کا اخلاق اچھا ہے تو سب سے خوبصورت انسان وہی ہے ۔ اس کو اپنے رویے کی بدصورتی کا بڑی شدت سے احساس ہوگیا ۔ اپنی بہن ملکہ اوراپنی امی کی محبت دیکھ کر وہ بہت شرمندہ تھی۔ اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیاتھا۔ اس نے اپنی بہن اوراپنی امی سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی اورآئندہ سب سے محبت اور حسن سلوک سے پیش آنے کا وعدہ کیا۔

شیئر کریں
59
2