عنایت علی قریشی (ملتان)
عزیز طلبہ! آج ہم آپ کو مدینۃالاولیاءملتان جو کہ روح پا کستان اور ملتان نصف جہان کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتا ہے کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ارض ملتان میں سیاحوں کی تفریح و معلومات کے لئے دلچسپیوں کے مقامات موجود ہیں اور اگر دیگر سیاحتی مقامات و شہروں کی طرح ملتان میں بھی سیاحت کے شعبہ کو ترقی دی جائے اور زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں تو ملتان ایک منفردسیاحتی شہر میں تبدیل ہو سکتا ہے کیونکہ مدینۃالاولیاءملتان فن تعمیر، تاریخی مقامات، خوشنما عمارتوں اور اپنے جغرافیائی اہمیت اور مرکزیت کے پیش نظر قومی تہذیب وثقافت میں غیرمعمولی اہمیت کا حامل، سیاحتی دلچسپیوں سے مزین، خوبصورت و تاریخی جگہوں سے مالامال ہے، ماضی میں ملتان شایددیگر وجوہات کے علاوہ گرد گرما گداو گورستان کی خصوصیات کا حامل ہونے کی بناءپر معروف تھا لیکن آج اس کی شہرت پا کستان کے سیاحتی اور بڑے تاریخی شہر کی حیثیت سے بھی ہے۔ یہاں کی مٹی کا شمارزرخیزی کے لحاظ سے دنیا کی زرخیزترین مٹی میں ہوتا ہے۔ آج کا ملتان صنعت وتجارتی حوالے سے بھی دلچسپی کا حامل ہے اور اہمیت رکھتا ہے۔
پیارے طلبہ !ملتان کے تاریخی اور تفریحی مقامات میں قلعہ کہنہ قاسم باغ سر فہرست ہے، دمدمہ سے پورے شہر کی جھلک دکھائی دیتی ہے، قلعہ کہنہ قاسم باغ پر حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی ؒ اور حضرت شاہ رکن عالمؒ کے مزارات ہیں، حضرت شاہ رکن عالمؒ کے مقبرے کا گنبد گولائی کے لہٰذا سے ایشیاءکا دوسرا سب سے بڑا گنبد ہے، فن تعمیر کا یہ نادر نمود اہل نظر سے خراج تحسین حاصل کرتا ہے، اس گنبد کو مسلم طرزتعمیر اور جیومٹریکل ڈیزائننگ پر بین الاقومی سر آغاخان ایوارڈ برائے تعمیرات دیا گیا ،قلعہ کہنہ قاسم باغ کے احاطہ ہی میں قاسم باغ اسٹیڈیم، ایم ڈی اے پارک، پر ہلاد مندر، حاجی کیمپ، ایس ٹی این کا علاقائی دفتر، پولیس سروس کاونٹر ، ملتان کی ثقافت اور تاریخ پرمشتمل آڈیٹوریم اور پیر طریقت مولانا حامد علی خان کا مزار بھی واقع ہے، اندرون شہر کے اطراف میں کسی وقت پختہ فصیل تھی جسے النگ کہتے ہیں۔ اس النگ پراندرون شہر میں داخل ہونے کے لیےدرج ذیل دروازے پاک گیٹ، حرم گیٹ، دہلی گیٹ ، دولت گیٹ ، لوہاری گیٹ اور بوہڑ گیٹ ہیں، ان دروازوں کی اب تعمیر نو ہورہی ہے۔ اندرون شہر کی سڑکیں اور گلیاں تنگ لیکن گنجان آباد ہیں، اور اندرون شہر میں نجانے کتنی مساجد اور مقابر ہیں، مزارات شاہ گردیز اور حضرت موسیٰ پا ک کی درگاہ کے علاوہ صرافہ بازار، گڑ منڈی اور کپڑے کی بڑی مارکیٹ اندھی کھوئی واقع ہیں، نوگزی لمبی قبر بھی شہر میں ہی ہے۔ نیو ملتان ونواں شہر ملتان کا بیرونی حصہ ہیں،بلکہ اب تو ملتان بڑی بڑی کالونیوں کی وجہ سے دور دراز تک پھیل گیا ہے ،بائی پاس اور موٹر وے نے اس شہر کی وسعت میں اضافہ کردیا ہے، ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ سے اگر دولت گیٹ کی طرف آئیں تو حضرت باباحافظ جمال کا مزار اور بستی باواصفراءکے نزدیک حضرت شاہ شمس سبزواری کا مزار اور گائے منڈی ہے ۔ملتان کے دیگر نمایاں مزارات میں حضرت پاک مائی کا مزار، حضرت احمد سعید کاظمیؒ، چادر والی سرکارؒ، حضرت باباشاہ بہرام، حضرت ہرن شاہ تکیہؒ، حضرت بابا غریب شاہؒ اور حضرت شیر شاہ کے مزارات ہیں۔ ملتان کی مشہور اور تاریخی مساجد میں ساوی مسجد، شاہی مسجد عید گاہ، ابدالی مسجد، مسجد ولی محمد، مسجد پھول ہٹ ،غوی مسجد، نوری جامع مسجد اور مسجد طوطلاں والی کے علاوہ دیگر مساجد شامل ہیں۔
عزیز طلبہ !آج کا ہماراملتان سیاحت کے حوالے سے خوبصورت قدیم و جدید عماتوں سے بھی پہچانا جاتا ہے، جس میں آرٹس کونسل ملتان کی خوبصورت عمارت، سٹیٹ بینک کی عمارت ،ایم ڈی اے بلڈنگ، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی بلڈنگ ، سی ایس ڈی پلازہ ، نشتر میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال، پرویز الٰہی کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ ملتان ، ایوان ہائے صنعت و تجارت ، کمشنر وڈپٹی کمشنر کے دفاتر و رہائش گاہیں ،ریلوے اسٹیشن ملتان گھنٹہ گھر، وائٹ ہاوس، مال آف ملتان، چیزاپ، میڑومال، کے کے پلازہ، چین ون، یونائیڈ بال اور سرکٹ ہاؤس شامل ہیں۔ فلائی اوور، انڈرپائی پاس، بائی پاس اور موٹر وے کی تعمیر بھی ملتان کی خوبصورتی میں اضافہ کے باعث ہے،ہائی کورٹ ملتان بینچ کی عمارت، کلمہ چوک کی تعمیر اپنی مثال آپ ہیں، نوائے وقت ملتان اور روزنامہ خبریں کی عمارات بھی فن تعمیر کا شاندار نمونہ ہیں جس میں ملتانی ثقافت ظاہر ہوتی ہے۔
پیارے طلبہ! ملتان کے تفریحی مقامات میں کمپنی باغ ، لالک جان شہید پارک، اقبال پارک، شاہ شمس پارک، ایم ڈی اے پارک ،باغ لانگے خاں، دیوان کاباغ، چمن زارعسکری (المعروف جھیل)، عام خاص باغ، باغیچی نزد بوہڑ گیٹ، ہیڈ محمد والا ،واٹر پارک، چناب کا کنارہ اور پارک کے علاوہ جدید سوئمنگ پولز مشہور ہیں،یہ تفریح مقامات طلبہ کی سیر وتفریح اور سیاحوں کے لیے بھر پور تفریح کا باعث ہیں۔ملتان کے مطالعاتی مقامات جہاں مطالعاتی دورہ اور مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، ان مقامات میں تھرمل پاور اسٹیشن،بیوربیجز کمپنیاں، بچوں کی تفریح گاہیں، بلائنڈسنٹر، گونگے و بہروں کے سکول، پاک عرب فرٹیلائزر ( کھاد فیکٹری) ایس او ایس ویلیج، چلڈرن ہسپتال، ریڈیو پاکستان ملتان، کالونی ٹیکسٹائل ملز اسماعیل آباد، بہاؤ الدین زکریایونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے ایلیمنٹری ٹیچرز (قائداعظم اکیڈی فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ ) ملتان، وویمن یونیورسٹی ملتان، ملتان انٹرنیشنل ائیر پورٹ، ریلوے اسٹیشن ملتان، انڈسٹریل اسٹیٹ ملتان، وائٹ ہاؤس ملتان، کاٹن ریسرچ سینٹر ملتان ، ملتان کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے دفاتر و دیگر مقامات شامل ہیں۔ ملتان میں سیاحوں اور غیرملکی وفود کے ٹھہر نےکے لیے اچھے ہوٹل موجود ہیں جن میں رامادا، سلور سینڈ و،سند بادمشہور ہیں ان بڑے ہوٹلوں کے علاوہ شہر ملتان میں بے شمار اچھے ریسٹورنٹ اور کئی چھوٹے ہوٹل موجود ہیں جن میں لذیز پکوان، چکن کارن سوپ،یخنی اور مچھلی تیار ملتے ہیں۔
پیارے طلبہ! ہمارا ملتان اپنی دستکاریوں، فنون لطیفہ، موسیقی و قوالی اورگائیکی ، کاشی گری ، ہاتھ کی کڑھائی، شالوں، دوپٹوں، کرتوں، کھسوں،اونٹ کھال سے بنی ہوئی اشیاء، مٹی سے بنے برتن، روغنی برتن، بلیو پاٹری، آرائشی چیزوں، لکڑی کے روغنی کام، ملتانی سوہن حلوہ، آم، کپاس، چیری وغیرہ اور خاص طور پر عرس اور میلوں کے لیے مشہور ہے، سیاحوں اور خواتین کے لیےملتان میں شاپنگ اور خرید و فروخت کے لیے بڑے بڑے بازار اور شاپنگ پلازے و شاپنگ مال مشہور ہیں۔ اخبارات و جرائد کی اشاعت میں ملتان کسی طرح بھی پاکستان کے دیگر بڑے شہروں سے کم نہیں۔ آزادی صحافت کے حوالوں سے یہاں کے صحافیوں کا کردار، درس و تدریس کے حوالے سے یہاں کے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کا کردار جمہوری اقدار کی پرورش اور قانون کی پاسداری کے لیےوکلاء اور سیاست دانوں کے کردار کے علاوہ فنکاروں کا کردار اپنے اپنے شعبہ ہائے جات میں نمایاں ہے، اسٹیج ڈراموں اور فلموں کی نمائش کے لیے ملتان کے کئی سنیما گھر اورتھیٹرسیاحوں کی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ملتان کا پریس کلب، پولیس اور آرمی سروسزکلب بھی قابل ذکر ہیں، ان شعبوں سے وابستہ افراد ان کلبوں میں تفریح کے اوقات گزارتے ہیں ۔ یہاں کے لوک فنکار بھی یہاں کا ورثہ ہیں۔ ملتان میں کئی قابل ذکر تعلیمی ادارے، علمی درس گاہیں، میڈیکل وکمرشل سنٹرز، جو لوگوں کی تجارتی، تعلیمی، علمی ، طبی اور خرید وفروخت کی ضروریات پوری کررہے ہیں، اور ان کا مطالعاتی دورہ سیاحوں اور طلبہ کے لیے یقیناًدلچسپی اور معلومات کا باعث ہو گا۔
ملتان میں سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں بشمول مدارس کی درسگاہوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، ان میں یونیورسٹیاں، کالجز، ہائر سیکنڈری سکولز، ہائی سکولز، ایلیمنٹری سکولز، پرائمری سکولز، پرائیویٹ سکولز، گونگے وبہروں کے سکول، بلائنڈ سکولز اور دیگر شامل ہیں، جن سکولوں کی عمارات تاریخی ہیں ان میں گورنمنٹ ہائی سکول عام خاص باغ، گورنمنٹ مسلم ہائی سکول، گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول ودیگر شامل ہیں، گورنمنٹ اقبال سیکنڈری سکول ملتان و دیگرتعلیمی ادارے نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنا مقام رکھتے ہیں، اور ملتان کے سرکاری تعلیمی ادارے طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کر رہے ہیں، ان تعلیمی اداروں نے طلبہ کی تعلیم وتربیت کے لیے روشنی، نونہال تعلیم وتربیت اور طلبہ کے پڑھنے کے لیے اخبارات و جرائد کا اہتمام کیا ہوا ہے۔ طبی مراکز میں سول ہسپتال ملتان، سی ایم ایچ ملتان، نشتر ہسپتال ملتان، کارڈیالوجی ہسپتال ملتان کے علاوہ ملتان ہومیو پیتھک میڈیکل کالج بھی اپنی خدمات سرانجام دےرہے ہیں، ملتان کے مالیاتی اداروں میں نیشنل بینک آف پاکستان، مرکز قوی بچت، پنجاب بینک،ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورجی پی او اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ملتان میں اگر چہ ضرورت سے کم کھیل کے میدان ہیں لیکن ڈویڑنل سپورٹس گراؤنڈ ، ریلوے گراؤنڈ ، ایم سی سی گراؤنڈ، پولوگراؤنڈ اور ملتان کانو تعمیر شدہ کرکٹ اسٹیڈیم کسی حد تک کھلاڑیوں کی ضرورت پوری کررہے ہیں، اب تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے فروغ کےلیے باقاعدہ سپورٹس شروع ہو چکی ہیں ، ملتان کے کنٹونمنٹ کا ایریا، اس میں قائم دفاتر اور شاہرائیں صاف ستھری اور شہریوں کی دلچسپی کا باعث ہیں،ملتان تین تاریخی شخصیات کی جائے پیدائش ہے۔ جن میں محمد تغلق، بہلول لودھی اور احمد شاہ ابدالی شامل ہیں، التمش روڈہمیں شہنشاہ التمش کی یاد دلاتا ہے، جبکہ نواب مظفر خان سدوزئی کے ذکر کے بغیر بھی ملتان کی تاریخ ادھوری ہے۔ ملتان ہوائی جہاز، ریل اور سڑک کے ذریعے دوسرے شہروں سے جڑا ہوا ہے، سیاح یہاں کسی بھی ذریعے سے آسکتے ہیں اور شہر کے اندرویڈابس سروس، میٹروبس سروس اور شہر کے اندر چلنے والی دیگر ٹرانسپورٹ کے ذریعے ملتان کے مقامات کا تفریح دورہ کر سکتے ہیں۔
ملتان میں سیاحت اور تعلیم و تدریس کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے سرکاری کاوشوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت ناگزیر ہے ،اس خطہ میں ایسا کرنے سے نہ صرف تعلیم و تدریس کی ترقی ہوگی بلکہ سیاحت کو فروغ ملے گا اور معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، ملتان کی ثقافت، روایات، تہذیب وتمدن اور معاشرت کو فروغ دینے اور اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان حکومت پنجاب، ادارہ ترقیات ملتان ،میٹرو پولیٹن کارپوریشن،محکمہ آثار قدیمہ، پی ایچ اے،ٹورازم کا محکمہ اور پرائیویٹ سیکٹر آپس میں ہم آہنگی کر کے ملتان کی تہذیبی،تعلیمی، ثقافتی اور تاریخی عظمت کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔ گرد گرما گدا و گورستان کے علاوہ زراعت کی زرخیزی، علمی و ادبی سرگرمیوں، فن و ثقافت، تاریخی مقامات، مضوری، مجسمہ سازی، کاشی گری، روحانیت، نقاشی، ادب واحترام، روایات ورسومات، سوغات، طرز تعمیر، ثقافتی ورثہ اورمیٹھی بولی سرائیکی کی بدولت ملتان میں خصوصیات ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔