چودہ اگست کی آمد آمد ہے۔ جلد ہی سارا پاکستان سبز ہلالی پرچموں اور جھنڈیوں سے سج جائے گا۔ قوم پوری سج دھج کے ساتھ اپنا 75واں یوم آزادی منائے گی لیکن سچ پوچھیں تو جس مقصد کے لیے ہم نے آزادی حاصل کی تھی وہ شاید آج بھی کوسوں دور ہے۔ اور وہ مقصد یہ تھا کہ ایک علیحدہ وطن میں ہم پاکستانی عزت و آبرو کی زندگی بسر کر سکیں۔ علیحدہ وطن تو حاصل ہو گیا لیکن عزت و آبرو سے زندگی گزارنے کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔ اور آج اقوام عالم میں ہم کسی بھی حوالہ سے کسی بھی شمار میں نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ہم سے چھوٹے ممالک بھی، ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک بھی، ہم سے کم وسائل کے حامل ممالک بھی، ترقی کی اس دوڑ میں ہمیں کب کا پیچھے چھوڑ چکے۔
اور بچو! آپ جانتے ہیں اس افسوس ناک صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ تو جناب شاید کوئی ایک شخص یا ادارہ نہیں بلکہ ہم سب لوگ، اجتماعی طور پر اور انفرادی طور پر، اس کے ذمہ دار ہیں۔ ہم میں سے جو جس مقام پر بھی ہے، اپنی ذمہ داری کا حق نہیں نبھا رہا، ہاں دوسروں پر تنقید ہم سے جس قدر چاہے کروا لو۔
آپ اپنی ہی مثال لے لیجیے۔ کیا آپ گھر پر اپنی تمام ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں؟ کیا گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے ہیں؟ اپنے کام خود کرتے ہیں؟ سکول میں پڑھنے کا حق ادا کرتے ہیں؟
پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔ آپ میں سے بہت سے ایسے بھی ہوں گے جو ان سب باتوں کا لحاظ رکھتے ہوں گے۔ لیکن دوسری طرف وہ بھی تو ہیں جن پر یہ سب باتیں صادر آتی ہیں۔ پل بھر کو رکیے گا اور سوچیے گا کہ کہیں آپ ان میں سے تو نہیں؟ اور اگر ہیں تو چلیں اتنا تو اطمینان ہے کہ آپ کم عمر ہیں اور تلافی کی گنجائش ابھی باقی ہے۔ جب یہ رسالہ آپ تک پہنچے گا تو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سکول کھل چکے ہوں گے۔ آپ کے پاس موقع ہے کہ ایک نیا آغاز کر سکیں، جو کمیاں کوتاہیاں رہ گئیں، ان پر قابو پا سکیں اور زندگی کے ہر پہلو میں بہتری لاتے ہوئے ایک اچھے انسان بن سکیں۔ تو پھر دیر کس بات کی، آج ہی سے عہد کر لیجیے اپنے آپ سے، اور اس یوم آزادی پر وطن عزیز کو بہتر سے بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالیے۔

روشنی میگزین، ماہ اگست 2022ء کا اداریہ