زنیرہ گل (ڈیرہ غازی خان)
پلیز تم ریاضی کا ہوم ورک کر دو ناں۔ احمد نے منتیں کرتے ہوئے امرحہ کو کہا لیکن اس نے ریاضی کا ہوم ورک کرنے سے انکار کر دیا۔ اس نے احمد کو جواب دیا کہ تم نے پچھلی بار امی سے شکایت کی تھی، میرا ہوم ورک نہ ہو نے پر نہ صرف مجھے ٹیچر سے مار پڑی بلکہ امی نے بھی ڈانٹا تھا۔
احمد نے پھر رونی شکل بناتے ہوئے کہا: اگر تم یہ کام کر دو تو پھر میں کبھی امی کو شکایت نہیں لگاؤں گا، لیکن امرحہ مان ہی نہیں رہی تھی، اس وجہ سے وہ بہت پریشان تھا۔
کچھ دیر بعد امرحہ نے احمد کوکہا کہ تم امی سے میری شکایتیں نہ کرنے کا وعدہ کرو پھر میں تمہارا یہ ریاضی کا ہوم ورک کردوں گی ۔
اں میں وعدہ کرتا ہوں، مجھے ریاضی اچھی نہیں لگتی اور نہ ہی سمجھ میں آتی ہے۔ احمد نے جھٹ جواب دیا۔
امرحہ نے احمد کو ہوم ورک کردیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ واقعی احمد ریاضی میں کمزور ہے لیکن جب صبح وہ اپنی کلاس میں گئی اور پھر اس کو انگریزی کے پیریڈ میں پتہ چلا کہ وہ کوئی دوسرا سبق یاد کر کے آئی ہے ، لہذااس وجہ سے امرحہ کا ٹیسٹ بہت خراب ہوا اور اسے ٹیچر نے سزا دی لیکن احمد نے گھر جا کر امی کو دوبارہ بتا دیا ، یوں ایک بار پھر احمد کی وجہ سے اسے ڈانٹ پڑی ۔
اس بار امرحہ نے اپنے آپ سے پکا وعدہ کیا کہ وہ اب کبھی احمد کی ریاضی میں مدد نہیں کرے گی۔ رات کو احمد نے ہوم ورک کرتے وقت پھر امرحہ سے مدد مانگی تو اس نے مدد کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اس وقت امی بھی کمرے میں دودھ دینے کے لیے آئی ہوئی تھیں۔ امی نے امرحہ سے مدد نہ کرنے کی وجہ پوچھی۔ پہلے تو امرحہ چپ بیٹھی رہی لیکن پھر بار بار پوچھنے پر اس نے امی کو سب کچھ بتا دیا۔
امرحہ کی بات سن کر امی نے احمد کو کہا کہ ہمارے نبی کریمﷺ وعدے کی بہت پابندی کرتے تھے اور ایک حدیث میں آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے وعدہ خلافی کی وہ ہم میں سے نہیں، پھر اس کے بعد امی نے امرحہ کو سمجھایا کہ کمرہ جماعت میں دماغ کو حاضر رکھ کے بیٹھنا چاہیے کیونکہ بعد میں شرمندہ ہونے کی بجائے پہلے سے احتیاط لازمی ہے۔
پیارے بچو! اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہر حال میں اپنے وعدے کی پاسداری کرنی چاہیے اور سکول میں اپنے اساتذہ کی بات کو دھیان سے سننا چاہیے۔