ان دنوں وطن عزیز کے سرکاری تعلیمی اداروں میں سالانہ امتحانات ہو رہے ہیں۔ طلبہ اور امتحانات کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ امتحانات کا بنیادی مقصد یہ جانچنا ہے کہ طلباء و طالبات کس حد تک  اپنےمضامین کو سمجھ پائے ہیں۔ انہیں محدود وقت میں معروضی و انشائیہ سوالات کے جوابات لکھ کر اپنی قابلیت کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔

 اس مرحلے کے بعد طلباء و طالبات اگلی جماعتوں میں چلے جائیں گے۔ امتحان گویا ایک سیڑھی ہے جس پر ایک ایک قدم رکھتے ہوئے تعلیمی مدارج طے کیے جاتے ہیں۔ وہ امیدوار امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جو نئی جماعت میں جاتے ہی اپنی پڑھائی کا آغاز مکمل توجہ اور محنت سے کر دیتے ہیں، چونکہ یہ اپنے سبق کو روزانہ کی بنیادوں پر تھوڑا تھوڑا یاد کر تے ہیں، اس لیے انہیں امتحانات کے دنوں میں رٹا نہیں لگانا پڑتا۔

اگر آپ بھی امتحانات کی تیاری نئی جماعت کے آغاز ہی سے شروع کر دیں  تو آپ اچھے نمبروں سے کامیاب سے کامیاب ہوں گے اور اُس پریشانی، خوف اور ڈپریشن سے بھی بچ جائیں گے جن کا شکار امتحانات کے دنوں میں اکثر طلباء و طالبات  ہوتے ہیں۔

 آپ رحمتوں اور برکتوں والے مہینے رمضان المبارک کی ساعتوں سے بھی مستفید ہو رہے ہوں گے۔ آپ میں سے جو بچے عمر کے اُس حصے میں ہیں کہ وہ روزہ رکھ سکتے ہیں، تو انہیں روزہ رکھنا چاہیے۔ لیکن ایسا روزہ رکھیں جو حقیقی ہو۔ حقیقی روزے سے مراد یہ ہے کہ روزہ رکھ کر جھوٹ نہ بولا جائے، کسی کو زبان اور ہاتھ سے تکلیف نہ دی جائے، غیبت اور بدکلامی سے بچا جائے۔ اگر ان برے کاموں کو کیا جائے گا تو روزے کی بھوک پیاس سے آپ کو کچھ حاصل نہ ہو گا۔ حقیقی روزہ رکھ کر اللہ تعالیٰ  کی خوشنودی حاصل کیجیے۔ رمضان کے روزوں کا تحفہ عید الفطر کی پرمسرت گھڑیوں میں اپنے غریب دوستوں اور رشتے داروں کا خیال ضرور رکھیے گا۔

ہماری جانب سے عید الفطر کی مبارک باد قبول کیجیے۔

شیئر کریں