لاہور کے سفر کی  روداد

محمد حسنین (بہاول نگر)

پیارے بچو! یہ آج سے تقریباً آٹھ سال پہلے کی بات ہے ۔ میرے والد صاحب چار سال بعد سعودی عرب سے واپس آرہے تھے۔ میں اپنے چچازاد بھائی کے ہمراہ ابو جی کو لینے کے لیے ایئرپورٹ جانے کی تیاری کرنے لگا۔ سب گھر والے بہت خوش تھے۔ فلائٹ رات نو بجے لاہور ایئرپورٹ پرآنی تھی۔ اس رات موسم بہت زیادہ خراب تھا۔ بہت تیز آندھی چل رہی تھی اور شدید بارش ہو رہی تھی۔آسمانی بجلی زور زور سے چمک رہی تھی، جس کی وجہ سےپائلٹ نے جہاز کو لاہور ائیرپورٹ کی بجائے دہلی ایئرپورٹ پر اتارنے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی ایوی ایشن حکام کی اجازت ملنے پر جہاز کو دہلی ائیرپورٹ پر لینڈ کر دیا گیا۔ رات کے نو بج گئے تھے۔ ادھر ہم سب بہت پریشان تھے کہ جہاز ابھی تک لاہور ائیر پورٹ پر لینڈ کیوں نہیں ہوا۔ اسی دوران ایئرپورٹ حکام کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ موسم کی خرابی کے باعث جہاز دہلی ایئرپورٹ میں لینڈ ہوگیا ہے، موسم ٹھیک ہونے پر جہاز بہت جلد پاکستان پہنچ جائے گا۔ ہم سب پریشان ہوئے مگر جہاز کے بحفاظت لینڈ ہونے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ ہم سب کو بھوک محسوس ہونے لگی۔ ایک ہوٹل میں جا کر کھانا کھایا۔ اس کے بعد تھوڑی دیر ادھر ادھر گھومتے رہے۔ بارش کی وجہ سے رات میں خنکی بڑھ گئی تھی۔ ہم تو ایک دن کا ہی سوچ کر گئے تھے کہ چلو ابو رات نو بجے لاہور پہنچ جائیں گے، انہیں لے کر اپنے شہر واپس آ جائیں گے۔ مگر وہ رات ایک ہوٹل کی چارپائی پر بیٹھ کر گزاری۔ صبح ہوئی مسجد میں گئے، نماز ادا کی، ناشتہ کیا اور پھر ایئرپورٹ پر چلے گئے۔ شام تک وہیں رہے مگر جہاز اس دن بھی لاہور نہ پہنچا۔ ہم اور بھی زیادہ پریشان ہو گئے۔ دوسرے اوربھی بہت سے لوگ اپنے اپنے رشتہ داروں کا انتظار کر رہے تھے کہ کب جہاز پاکستان آئے اور کب ہم اپنے پیاروں سے ملیں۔ غرض ہم بہت پریشان ہو گئے کیونکہ ہمارے پاس پیسے بھی ختم ہو رہے تھے۔ میرا چچازاد بھائی کہنے لگا کہ میرا ایک دوست لاہور میں ایک فیکٹری میں فورمین ہے، میں اس سےرابطہ کرتا ہوں۔ اس نے رابطہ کیا تو وہ ایئرپورٹ ہمارے پاس پہنچ گیا۔ اس نے ہمیں پانچ ہزار روپے دیے۔ غرضیکہ اس طرح چار دن بعد جہاز لاہور ائیر پورٹ پر لینڈ ہوا۔ میں اپنے والد صاحب سے مل کر بہت خوش ہوا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ وہ خیریت سے پہنچ گئے ہیں۔ یہ چار دن کا وقت میں نے بڑی پریشانی میں گزارا۔ اللہ تعالی سے دعائیں بھی مانگتا رہا کہ ابو خیریت سے پہنچ جائیں۔ پھر ہم ابو جان کو لے کر اپنے شہر پہنچ گئے ۔یہ سفر میرے لیے بہت یادگار رہا۔

شیئر کریں
75
3