محمد ارسلان (میلسی)

  ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ چار دوست کسی سفر پر روانہ ہوئے۔ راستے میں انہیں سونے کی تین اینٹیں ملیں، چاروں انہیں پا کر بہت خوش ہوئے۔ کچھ دور جانے کے بعد انہیں بھوک محسوس ہوئی۔ ایک بولا: یار! بھوک لگی ہے، کہیں سے کھانا منگوائیں۔ سب کا اتفاق ہوا کہ کھانا منگوایا جائے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو کھانا لینے بھیج دیا اور خود کھانا آنے کا انتظار کرنے لگے۔ اسی دوران ان میں سے ایک بولا کہ اگر ہم تین ہوتے تو یہ تین اینٹیں برابر برابر بانٹ لیتے، میرا مشورہ ہے کہ کھانا لانے والا کھانا لے کر آئے تو اسے  جان سے مار دیا جائے تا کہ اینٹیں برابر برابر تقسیم کر لیں۔ سب کا اس بات پر اتفاق ہو گیا، چنانچہ جیسے ہی ان کا ساتھی کھانا لے کر آیا سب اس پر ٹوٹ پڑے اور اسے قتل کر دیا۔ ادھر کھانا لانے والے کی نیت میں بھی فتور آ گیا تھا چنانچہ اس نے بھی کھانے میں زہر ملا لیا تھا تاکہ وہ تینوں مر جائیں اور ساری اینٹیں وہ لے جائے، جب وہ تینوں کھانا کھا چکے تو زہر نے اثر دکھایا اور سب کے سب وہیں ڈھیر ہو گئے اور سونے کی اینٹیں وہی پڑی رہ گئیں۔

شیئر کریں
1152
9